اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کیخلاف سائفر کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کیس کی سماعت کی۔ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی وکلا عدالت کے سامنے پیش ہوئے، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
عدالت نے سائفر کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے دونوں کو بری کر دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے فیصلہ سنایا۔ یاد رہے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے بانی پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا مختصر تحریری فیصلہ
اسلام آباد ہائیکورٹ نےسائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی اپیل پر مختصر تحریری فیصلہ جاری کردیا،تحریری فیصلے میں30 جنوری کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا۔
Crl._App._No.73-2024_638530358313995611 by Farhan Malik on Scribd
عدالت کاکہناتھا کہ تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی،بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو 15 اگست کی ایف آئی آر کے الزامات سے بری کیا جاتا ہے،بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کسی دوسرے مقدمے میں گرفتار نہیں تو رہا کردیا جائے۔
کیس کا پس منظر
سائفر کیس سفارتی دستاویز سے متعلق ہے جو مبینہ طور پر عمران خان کے قبضے سے غائب ہو گئی تھی، پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ اس سائفر میں عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے امریکا کی جانب سے دھمکی دی گئی تھی۔
ایف آئی اے کی جانب سے درج مقدمے میں شاہ محمود قریشی کو نامزد کیا گیا اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات 5 اور 9 کے ساتھ تعزیرات پاکستان کی سیکشن 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
ایف آئی آر میں 7 مارچ 2022 کو اس وقت کے سیکریٹری خارجہ کو واشنگٹن سے سفارتی سائفر موصول ہوا، 5 اکتوبر 2022 کو ایف آئی اے کے شعبہ انسداد دہشت گردی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں سابق وزیر اعظم عمران خان، شاہ محمود قریشی اور اسد عمر اور ان کے معاونین کو سائفر میں موجود معلومات کے حقائق توڑ مروڑ کر پیش کرکے قومی سلامتی خطرے میں ڈالنے اور ذاتی مفاد کے حصول کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں نامزد کیا گیا تھا۔
مقدمے میں کہا گیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے معاونین خفیہ کلاسیفائیڈ دستاویز کی معلومات غیر مجاز افراد کو فراہم کرنے میں ملوث تھے۔
ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا کہ وزیراعظم آفس کو بھیجی گئی سائفر کی کاپی اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے جان بوجھ کر غلط ارادے کے ساتھ اپنے پاس رکھی اور وزارت خارجہ امور کو کبھی واپس نہیں کی۔