غیر شرعی نکاح کیس میں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سے اہم سوالات کے جواب طلب کرلیے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں سول جج قدرت اللہ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیرافضل مروت عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے موقف اختیار کیا کہ عدت کی میعاد کےالزام کو قانون تسلیم نہیں کرتا، شاہد اورکزئی نے بھی عدت میں نکاح سے متعلق درخواست فیڈرل شریعت کورٹ میں دائر کی تھی، فیڈرل شریعت کورٹ بھی اس درخواست کو خارج کر چکی ہے۔
سول جج قدرت اللہ نے ریمارکس دئیے کہ بشریٰ بی بی کو کب طلاق دی گئی اس پر واضح موقف نہیں آیا، الزام ہے کہ غلط نکاح کی وجہ سے دوبارہ نکاح پڑھایا گیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ عدت میں نکاح ہوا؟، جس پر وکیل نے کہا کہ جس نے الزام لگایا اس نے ثابت کرنا ہے کہ عدت میں نکاح ہوا، عدت میں نکاح ثابت ہو بھی جائے تو سزا نہیں ہوسکتی۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ عدالت اس چیز کو بھی دیکھے کہ کیا یہ عوامی مفاد کا کیس ہے، یہ ایک پراکسی کیس ہے اور بدنیتی پر مبنی ہے، صحیح نکاح کا تعین فیملی کورٹ کرسکتی ہے، دوران عدت نکاح جرم نہیں ہے۔ بعدازاں عدالت نے اپنے سوالات کا جواب دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔