سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے نیب ترامیم سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ سپریم کورٹ میں کوئی کالی بھیڑیں نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے رواں ہفتے مسلم لیگ نوازکی جنرل ورکرز کونسل کے اجلاس سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ ’’ ججز کی اکثریت ملک کی خوشحالی پر متفق ہے لیکن عدلیہ میں موجود چند کالی بھیڑیں عمران خان کو ریلیف دینے پر تلی ہوئی ہیں ‘‘۔
لازمی پڑھیں۔ نیب ترامیم کیس ، عمران خان کو تیاری کیلئے مواد اور وکلاء سے ملاقات کرانے کی ہدایت
جمعرات کو سپریم کورٹ میں نیب ترامیم سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف کے بیان کا تذکرہ بھی ہوا۔
دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان سے مکالمہ کیا کہ وزیر اعظم نے ججوں کو کالی بھیڑیں کہا ہے، کیا فیصلے پسند نہ آئیں تو جج کالی بھیڑیں ہو جاتے ہیں؟۔
اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ وزیر اعظم کو بتا دیں یہاں کوئی کالی بھیڑیں نہیں بلکہ ’’ سارنگ ‘‘ ہیں، اگر آپ کو لگتا ہے کوئی کالی بھیڑیں ہیں تو ان کیخلاف ریفرنس لے آئیں۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے جواب دیا کہ وزیر اعظم کا بیان عدلیہ کے موجودہ ججز کے بارے میں نہیں تھا۔