ملک میں ڈیموں کی کمی کے باعث تربیلا اور منگلا ڈیموں کے برابر پانی سمندر کی نذر ہوگیا، جس کی اقتصادی لحاظ سے مالیت 13 ارب ڈالر بتائی جارہی ہے۔
واپڈا رپورٹ کے مطابق تربیلا اور منگلا ڈیموں کے برابر پانی سمندر کی نذر ہوگیا، اقتصادی لحاظ سے 13 ارب ڈالر کا قومی نقصان ہوگیا۔
واپڈا کی رپورٹ کے مطابق کوٹری بیراج سے سمندر میں 13.156 ملین ایکڑ فٹ سیلابی پانی سمندر میں چھوڑ دیا گیا۔
واپڈا دستاویز کے مطابق تربیلا اور منگلا ڈیم 20 اگست کو بھر چکے تھے، سمندر کی نذر آبی وسائل میں دریائے سندھ، چناب اور ستلج کے بڑے حصے شامل ہیں۔
واپڈا ذرائع کا کہنا ہے کہ کالا باغ اور بھاشا ڈیم ہوتے تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہ ہوتی۔
واضح رہے کہ ڈیموں میں ذخیرہ پانی زراعت کے استعمال میں آتا جبکہ اس سے سستی بجلی بھی بڑی مقدار میں بنائی جاسکتی تھی، صنعتوں اور کارخانوں کو سستی بجلی ملنے سے ایکسپورٹ میں اضافہ اور قومی خزانے کو اربوں ڈالر کا فائدہ ہوتا۔
گزشتہ سال ملک بھر میں مون سون کی شدید بارشیں ریکارڈ کی گئی تھیںشدید سیلابی صورتحال رہی تھی، جس نے کئی سالوں کا ریکارڈ توڑ دیا تھا۔
تربیلا ڈیم
تربیلا ڈیم پاکستان کا سب سے بڑا ڈیم ہے، اس کی لمبائی 9 ہزار فٹ، زیادہ سے زیادہ اونچائی 485 فٹ اور پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 18 کروڑ 60 لاکھ ایکڑ فٹ ہے۔
تربیلا ڈیم میں جمع پانی سے 3 ہزار 478 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
منگلا ڈیم
منگلا ڈیم پاکستان کا دوسرا بڑا ڈیم ہے، جس میں 5.9 ملین ایکڑ فٹ پانی محفوظ کیا جاسکتا ہے، اس ڈیم کو 2007ء میں 30 فٹ مزید بلند کیا گیا تھا۔
منگلا ڈیم سے مجموعی طور پر ایک ہزار 150 میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔
دیامیر بھاشا ڈیم
پاکستان میں دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر بھی جاری ہے، جس سے مجموعی طور پر 4500 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی جبکہ اس سے 12 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی سیراب ہوگی اور اس کی بدولت تربیلا ڈیم کی عمر میں بھی 35 برس کا اضافہ ہوجائے گا، منصوبہ ہر سال نیشنل گرڈ کو 18 ارب 10 کروڑ یونٹ کم لاگت پن بجلی مہیا کرے گا۔
داسو ڈیم
پاکستان میں ایک اور بڑا ڈیم داسو بھی زیر تعمیر ہے، داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ 4320 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کا حامل ہے، ڈیم کا پہلا فیز 2025ء میں مکمل ہونے پر نیشنل گرڈ میں 2 ہزار 160 میگا واٹ بجلی کی فراہمی شروع ہوگی، جبکہ دوسرا فیز 2029ء میں مکمل ہونے کے بعد ڈیم کی استعداد 4 ہزار 320 میگاواٹ ہوجائے گی۔