افغان سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال ہونے کے معاملے پر پاکستان نے افغانستان سے شدید احتجاج کیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پر کیے جانیوالے حالیہ دہشتگردانہ حملوں میں افغان سرزمین کے استعمال پر افغان ناظم الامورسردار احمد خان شکیب کو دفترخارجہ طلب کرکے شدید احتجا ج کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں :۔ دہشتگردوں کے ہاتھ لگنے والے امریکی ہتھیارپاکستان کیلئے خطرے کا سبب ہیں، دفتر خارجہ
دفترخارجہ طلبی پر افغان ناظم الامورکواحتجاجی مراسلہ تھمایا گیا،جس میںمطالبہ کیا گیا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال ہونےسےروکی جائے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں موجودجدیدامریکی اسلحہ کالعدم ٹی ٹی پی کےزیراستعمال ہے،اور یہ اسلحہ کالعدم ٹی ٹی پی کےزیراستعمال کیوں ہے؟،افغان حکومت وضاحت کرے،پاکستان کواس اسلحےکےاپنے کیخلاف استعمال پرشدیدتحفظات ہیں۔
دفترخارجہ نے مراسلے میں کہا ہے کہ طورخم سرحدپرعبوری افغان حکومت نےممنوعہ علاقےمیں چوکی بنائی،چترال میں پاک افغان سرحدپردہشتگردوں نےحملہ کیا،دونوں معاملات کی وضاحت کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں :۔ چترال، دہشتگردوں کاحملہ پسپا،4 جوان شہید، 12 دہشتگرد جہنم واصل
یاد رہے کہ آج 8 ستمبر کو ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نےہفتہ وار پریس بریفنگ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی ہتھیار دہشتگردوں کے ہاتھ لگ چکے ہیں ،جو مسلسل پاکستان کیلئے خطرے کا باعث ہیں۔
ممتاز زہرہ بلوچ نےکہا کہ پاکستان امید کرتا ہے کہ افغان عبوری حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے دہشت گردوں کو پاکستان کیخلاف کارروائیوں کیلئےاپنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دےگی۔
واضح رہے کہ گرشتہ روز واشگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران امریکی نیشنل سکیورٹی کو نسل کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھاکہ افغانستان سے انخلا کے وقت چند جہاز اور معمولی سامان ایئرپورٹ پر چھوڑا گیا جو قابلِ استعمال حالت میں نہیں تھا۔
ایک پاکستانی صحافی نے بریفنگ کے دوران ان سے سوال کیا کہ امریکی افواج کے انخلا کے وقت افغانستان میں چھوڑا گیا سات ارب ڈالر کا اسلحہ تحریک طالبان پاکستان، داعش اور القاعدہ کے جنگجوؤں کے ہاتھ لگاچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:۔ انخلا کے وقت افغانستان میں ایسا کوئی اسلحہ نہیں چھوڑا جو ٹی ٹی پی کے ہاتھ لگا ہو،امریکا
جس پر ترجمان کا کہنا تھا کہ انخلاکے وقت جو چیزیں افغانستان میں ایئرپورٹ پر چھوڑیں وہ چند ٹَگ مشینیں اور آگ بجھانے کے آلات تھے، اوران کو اس لئے چھوڑ گیا کہ طالبان کو ضرورت ہو سکتی تھی۔
جان کربی نے بتایا کہ جس فوجی سازوسامان یا آلات کی بات کی جارہی ہے وہ انخلا سے بہت پہلے امریکا کی جانب سے افغان افواج کے حوالے کیا جاچکا تھا،اور افغان افواج کو یہ اسلحہ ان کی تربیت کے مشن کے تحت حوالے کیاگیا تھا، جو افغانستان میں پیش قدمی کے دوران افغان نیشنل فورسز نے اسی طرح چھوڑ دیا۔