عوامی جمہوریہ کانگو کی فوج نے صدر فلیکس تسیسیکیڈی کے خلاف بغاوت کی کوشش ناکام بنادی۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق عوامی جمہوریہ کانگو کی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے دارالحکومت کنشاسا میں صدر فیلکس تسیسیکیڈی کے خلاف بغاوت کی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے جس میں کانگو اور غیر ملکی جنگجو شامل تھے۔
فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل سیلاوین ایکینگے نے سرکاری نشریاتی ادارے پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور حالات اب قابو میں ہیں۔
ان کا یہ بیان اس وقت آیا ہے جب اتوار کی صبح مسلح افراد نے سابق چیف آف اسٹاف اور صدر شیسیکیڈی کے قریبی ساتھی وائٹل کامرہ کے گھر پر حملہ کیا۔
عینی شاہدین کے مطابق فوج کی وردی میں ملبوس تقریباً 20 حملہ آوروں کے ایک گروپ نے رہائش گاہ پر حملہ کیا اور اس کے بعد فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
ترجمان کے مطابق وائٹل کامرہ کے گھر پر ہونے والے حملے میں دو محافظ اور ایک حملہ آور مارا گیا۔
مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ حملہ آور نیو زائر موومنٹ کے رکن تھے جن کا تعلق سابق جلاوطن سیاست دان کرسچن ملنگا سے تھا۔
صدر شیسیکیڈی نے ابھی تک اس صورتحال پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
صدر تسیسیکیڈی گزشتہ سال دسمبر میں متنازعہ انتخابات میں دوسری مدت کے لیے دوبارہ منتخب ہوئے تھے، انہوں نے تقریباً 78 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔
دوسری جانب کانگو کے دارالحکومت میں جاپان کے سفیر نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ باہر نہ نکلیں۔