لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو خصوصی عدالتوں کے ججز کی تعیناتی کے لئے تین ہفتوں تک مہلت دے دی۔
جمعہ کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے انسداد دہشتگردی عدالتوں میں ججز کی تعیناتی کے کیس کی سماعت کی جس کے دوران عدالتی حکم پر ججز تعینات کرنے والے کمیٹی کے ممبران مریم اورنگزیب ،مجتبیٰ شجاع الرحمن اور وزیر قانون سمیت دیگر افسران عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
دوران سماعت مریم اورنگزیب نے چیف جسٹس کو بتایا کہ ہم شفاف طریقے سے ججوں کی تقرریاں کرنا چاہتے ہیں جس پر چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے ریمارکس دئیے کہ آپ نے ججوں کی تقرریوں کی بابت بار بار کیوں یاد دہانی کرائی، ہمارے لئے سیاست دان انتہائی قابل احترام ہیں، یہ سسٹم تو چلتا رہے گا۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہم بھی آپ کو محترم سمجھتے ہیں حکومت پنجاب نے کمیٹی بنادی ہے، آپ ججوں کا پینل دیں اس میں سے ججوں کا تقرر کردیں گے ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہم بھی کیا کریں لوگ ہمیں چیختے ہیں کہ فیصلے کریں ، ججز تعینات ہوں گے تو ہی فیصلے ہوں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم سیاست دانوں کی عزت کرتے ہیں ہمیں وزرا کو عدالت میں بلوانے کا شوق نہیں ہے اگر شوق ہوتا تو وزیر اعلی پنجاب کو پہلے دن بلواتا۔
بعدازاں، کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی گئی۔