نئے بیل آؤٹ پیکج کے لیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات چوتھے روز بھی جاری ہیں۔۔عالمی مالیاتی ادارے نے غربت کے خاتمے اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سمیت سماجی تحفظ کے پروگرامز کو مزید توسیع دینے،شفاف بنانے اور بجٹ میں اضافے کا مطالبہ کردیا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے بیل آؤٹ پیکج کے لیے مذاکرات جاری ہے،انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ نے غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ کے پروگرامز کی وسعت پر زوردیا جبکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی کوریج میں اضافے اور شفافیت یقینی بپنانے کا مطالبہ کردیا۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ جس قدر ممکن ہو کیش ٹرانسفر پروگرامز کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حکام کی طرف سے آئی ایم ایف کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس سال پروگرام پر 472 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔ آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی گئی کہ صوبوں کو بھی سماجی تحفظ کا بوجھ اٹھانے کے لیے قائل کیا جائے گا۔ مستقبل میں بجلی ٹیرف پر کیش ٹرانسفر پروگرام کے ذریعے تحفظ دینے کا پلان ہے۔ ستمبر 2024 تک دو کروڑ گھرانوں کو مکمل طور پر فعال متحرک رجسٹری میں شامل کرنے کا ہدف ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ بی آئی ایس پی سے مستفید ہونے والوں کی تعداد 93 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ اس سال کفالت پروگرام میں مزید 3 لاکھ لوگوں کو شامل کیا گیا ہے۔
ہیلتھ کیش ٹرانسفر پروگرام میں 9 لاکھ خاندانوں کو رجسٹرڈ کیا گیا۔ ایجوکیشن کیش ٹرانسفرپروگرام میں 19 لاکھ بچوں کو شامل کیا گیا۔ اگلے سال مزید فنڈز مختص کیے جائیں گے۔ آئی ایم ایف وفد نے سماجی تحفظ کے پروگرام میں بہتری کی تعریف اور بی آئی ایس پی کی انتظامی استعداد کار بہتر بنانے کا مطالبہ کیا۔