190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت منظور ہوگی یا مسترد؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی جس کے دوران قومی احتساب بیورو ( نیب ) کے اسپیشل پراسیکیوٹر امجد پرویز پیش ہوئے اور دلائل مکمل کئے۔
سماعت کے دوران نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر امجد پرویز نے دلائل میں کہا اقوام متحدہ کنونشن کے مطابق کرپشن کی پراپرٹی ریاست کو جائے گی جس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ بانی پی ٹی آئی کا اس سے کیسے تعلق بنتا ہے؟، نیب کے پاس معاہدے کا کوئی ثبوت یا دستاویزات نہیں ، فریزنگ یا ڈی فریزنگ کا آرڈر بھی نہیں، کیا آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کے بھی کوئی شواہد موجود ہیں؟۔
امجد پرویز نے جواب دیا بانی پی ٹی آئی ایسٹ ریکوری یونٹ کے سربراہ تھے، پبلک سرونٹ کسی شخص سے اُس کا کوئی معاملہ زیرالتواء ہوتے کوئی تحفہ نہیں لے سکتا، سپریم کورٹ نے اپنے آرڈر میں لکھا کہ یہ پیسہ ریاست پاکستان کا ہے، سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں رقم غلط طور پر بھیجی گئی۔
امجد پرویز نے کہا اس کیس کے 59 میں سے 39 گواہوں کے بیانات ہوچکے، 10 گواہ ترک کردیئے گئے، 8 کے بیانات باقی ہیں، کیس اگر حتمی مرحلےمیں ہو تو ضمانت کے بجائے ٹرائل کورٹ کو جلد فیصلہ کرنے کی ڈائریکشن دی جاتی ہے ۔
اسپیشل نیب پراسیکیورٹر کے دلائل مکمل ہونے پر جواب الجواب میں بانی پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا شہزاد اکبر کا سارا کچھ بانی پی ٹی آئی کے کھاتے میں کیوں ڈال رہےہیں؟، نیب گواہ نے تسلیم کیا کہ بانی پی ٹی آئی کے دستخط کہیں موجود نہیں نہ انہوں نے کوئی ذاتی فائدہ اٹھایا ۔
لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ نیب کے اپنے گواہ کے اس بیان کے بعد کیس میں کیا باقی رہ جاتا ہے۔
بعدازاں، عدالت عالیہ نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔