وزارت خزانہ حکام نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) مشن کو معاشی اصلاحاتی ایجنڈے کی ترجیحات سے آگاہ کر دیا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے بیل آؤٹ پیکج کیلئے مذاکرات کے دوسرے روز عالمی مالیاتی فنڈ کے وفد کو معاشی اصلاحات کی ترجیحات سے آگاہ کر دیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اصلاحات کی بدولت دو سال میں جی ڈی پی گروتھ 5 فیصد سے تجاوز کر جائے گی۔
ذرائع کے مطابق ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب میں اضافہ، ٹیکس مشینری میں اصلاحات ترجیحات میں شامل، قومی خزانے پر بوجھ کا باعث بننے والے حکومتی ملکیتی اداروں میں اصلاحات یا نجکاری ایجنڈے کا حصہ ہے۔
تاجروں کی رجسٹریشن، معیشت کو دستاویزی اور ڈیجیٹل بنانا بھی بنیادی ایجنڈے میں شامل، مستقبل میں توانائی شعبے کے مالی استحکام کو یقینی بنانے کیلئے اصلاحات کی جائیں گی۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق اصلاحات کی بدولت2 سال میں جی ڈی پی گروتھ 5 فیصد سے تجاوز کر جائے گی، اگلے مالی سال کے اختتام تک مہنگائی 5 سے 7 فیصد کے سنگل ڈیجٹ پر آجائے گی۔
آئی ایم ایف نے انسانی سرمائے اور انفراسٹرکچر میں بلاتاخیر سرمایہ کاری پر زور دیا، آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی گئی کہ سماجی تحفظ کے نیٹ ورک کو وسعت دی جائے گی۔
آئی ایم ایف نے مختلف شعبوں میں استعداد کار بڑھانے اور تکنیکی معاونت جاری رکھنے کا اعادہ کیا جبکہ غربت کے خاتمے اور پائیدار معاشی ترقی کیلئے مالی استحکام بھی ضروری قرار دیا۔