آزاد کشمیر میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کے چوتھے روز سرکاری دفاتر، تعلیمی ادارے، پبلک ٹرانسپورٹ سمیت انٹرنیٹ سروس بند ہے ۔ مختلف مقامات سے راستوں کو بند کرکے بڑی تعداد میں پولیس تعینات ہے۔
وادی نیلم میں موبائل سروس اور انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے سرکاری دفاتر سمیت عام صارفین کو مشکلات کا سامنا ہے، وادی نیلم میں آج ہونے والا میٹرک پریکٹیکل کا پیپر بھی ملتوی کردیا گیا، وادی نیلم میں میرپور بورڈ کے زیر انتظام ہونے والے گیارہوں کے پیپرز ملتوی کر دئیے۔
گزشتہ رات مختلف مقامات پر قیام کے بعد آج مارچ کے قافلے مظفرآباد کی طرف سفر دوبارہ شروع کریں گے۔ رہنما عوامی ایکشن کمیٹی شوکت نواز میر نے کہا کہ ہمارے حکومت سے مذاکرات ہو چکے ہیں ہمارے تین مطالبات ہیں، ہمارے تین مطالبات کا نوٹیفکیشن ہمیں دیا جاتا ہے تو ہم آتے۔ سستی بجلی، ٹیکسوں کا خاتمہ ، آٹے پر سبسڈی ، اشرافیہ کی مراعات کا خاتمہ ہمارے مطالبات ہیں۔
دوسری جانب آزاد کشمیر میں کشیدہ صورتحال کے پیش ںظر وزیراعظم شہباز شریف نے آج اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کرلیا ۔ موجودہ صورتحال کے حل کیلئے تجاویز پرغور ہوگا ۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ۔ کہا حالات افسوسناک ہیں۔ سب ذمہ داری دکھائیں تاکہ دشمن فائدہ نہ اٹھاسکے۔
واضح رہے کہ آزاد کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے مطالبات پر عملدرآمد کا نوٹیفکیشن جاری ہونے تک ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کر دیا۔
ذرائع کے مطابق چیف سیکرٹری آزاد کشمیر، کمشنر پونچھ اور ایکشن کمیٹی کے درمیان گزشتہ روز مذاکرات ہوئے ہیں اور حکومتی کمیٹی نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات تسلیم کرلیے ہیں تاہم چیف سیکریٹری آزاد کشمیر اور جواٸنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات ڈیڈلاک کا شکار ہیں اور مظاہرین نے مطالبات پر عملدرآمد کا نوٹیفکیشن جاری ہونے تک ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے گھروں کو جانے سے انکار کردیا ہے۔