چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ گالم گلوچ کی سیاست کے بجائے پاکستان کے بارے میں سوچنا ہوگا، پیپلزپارٹی کے پاس وہ نظریہ ہے جس میں پاکستان کے مسائل کا حل موجود ہے، نظام درست کرنے کیلئے جو اصلاحات کرنی ہوں گی ہم اس کے لئے تیار ہیں۔
اتوار کو الحمرا ہال میں پیپلز انفارمیشن بیورو پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے زیر اہتمام "بھٹو ریفرنس اور تاریخ'کے موضوع پر سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ الیکشن میں پیپلز پارٹی کے پاس ایک منشور تھا ایک نظریہ تھا ، انتخابی مہم میں پیپلز پارٹی نے دس نکاتی ایجنڈا پیش کیا ، الیکشن کے بعد تنقید کرنے والی جماعتوں نے ہمارے دس نکاتی منشور کو اپنایا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے ریفرنس کے تاریخی فیصلے پر پیپلز پارٹی کو ہر شہر میں کانفرنس کرنی چاہیے ، یہ تاریخی فیصلہ محترمہ بی بی شہید کی جدو جہد کا نتیجہ ہے جبکہ عدالت مانتی ہم سے غلطی ہو سکتی ہے ۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں جوڈیشل ریفارمز لانے کی ضرورت ہے تاکہ آنے والی نسلوں کو بتا سکیں کہ غلطی درست کرسکتے ہیں، جوڈیشل ریفارمز کے لئے بڑی ذمہ داری پارلیمان پر عائد ہوتی ہے ، ہمیں اپنی عدلیہ کو مضبوط بنانا ہوگا تاکہ آئندہ ایسا فیصلہ نہ ہو ۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں نفرت کی سیاست عروج پر ہے ، سیاست کو ذاتی دشمنی میں بدل دیا گیا ہے ،ایک دوسرے سے اختلاف رائے کی گنجائش تک نہیں رہی، پاکستان کے ایسے سیاست دان جو اپنی ذات سے آگے نہیں دیکھتے حالانکہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے ایوان میں یکجہتی کا پیغام دیا تو ایسے سیاست دانوں نے شور شرابہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نفرت کی سیاست کی بجائے ملک کا سوچتی ہے ، صدر مملکت آصف علی زرداری مفاہمت کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں، انہوں نے اٹھارویں ترمیم کو بات چیت کے ذریعے منظور کروایا۔