کسان اتحاد نے گندم کی خریداری نہ ہونے پر 10 مئی سے احتجاج کا اعلان کر دیا۔
اتوار کے ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر کسان اتحاد خالد کھوکھر نے الزام عائد کیا کہ گندم درآمد کرنے کا فیصلہ صرف مال بنانے کیلئے کیا گیا ، ای سی سی میں سمری لانے والے ذمہ دار ہیں ۔
صدر کسان اتحاد نے اپنی پریس کانفرنس میں سکینڈل میں ملوث افراد کو سخت سزا دینے کا مطالبہ بھی کیا۔
خالد کھوکھر کا کہنا تھا کہ 10 تاریخ سے ہم احتجاجی مظاہرہ شروع کرنے جا رہے ہیں، ہمارا احتجاج پرامن ہوگا، ہم اپنی ذات کے لیے احتجاج نہیں کر رہے، میری درخواست ہے ہمارے احتجاج میں سول سوسائٹی بھی شامل ہو۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں احتجاج کے دوران تین دن تک کسانوں کو نرسوں تک نے کھانا دیا، ہم اپنے بھائیوں کو تنگ نہیں کرنا چاہتے لیکن ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کی خاطر 6 کروڑ کسانوں کا قتل کیا گیا ہے، ان کرداروں کو پھانسی ہونی چاہیے، ہمیں پاکستان کی زراعت کو بچانے کے لیے آگے آنا ہو گا، پالیسی میکرز نے زراعت کو کبھی ترقی کرنے نہیں دی، کسان توعوام کے لیے کام کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو گندم امپورٹ کی اس کا عوام کو کیا فائدہ ہوا، ہم نےکھاد پر150ارب روپے اضافی ادا کیے، گندم کے کاشت کار کے پاس پیسے نہیں ہوں گے تو اگلی فصل کیسے کاشت کریں گے، آج بھی یوریا کھاد بلیک میں دستیاب ہے۔
خالد کھوکھر کا کہنا تھا کہ گندم سیکنڈل میں امپورٹ کی اجازت دینے والے سب حصہ دار تھے، اس سیکنڈل میں مافیا نے ایک سوارب روپے کمایا، گندم اسکینڈل پر وزیراعظم کو رپورٹ میں نے دی تھی، فوڈ سیکیورٹی اب بارڈر سیکیورٹی سے اہم ہوچکی ہے، 40لاکھ میٹرک ٹن گندم موجود تھی اس کے باوجود باہر سے منگوائی گئی۔