قومی اسمبلی نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 منظور کر لیا۔
پیر کو سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 منظور کیا گیا۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے ایوان میں بل پیش کیا جس پر اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اس بل کی مخالفت کرتی ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے سوال اٹھایا کہ کیا یہاں بیٹھے تمام ارکان نے اس بل کو پڑھا ہے؟۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ 2700 ارب روپے کے ٹیکس مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر التوا ہیں، بل میں کچھ بنیادی اصلاحات تجویز کی گئی ہیں، 30 دن تک ریکوری میکنزم پلیس نہیں ہوگا، معاشی صحت کو بہتر بنانے کیئلے یہ بل متعارف کرایا گیا ہے، دو فاضل ارکان نے ترامیم تجویز کی ہیں، وزیراعظم اپنا اختیار چھوڑ کر ایک کمیٹی کے حوالے کر رہے ہیں، ایوان سے درخواست ہے اس بل کو منظور کیا جائے۔
ایوان کی جانب سے بل کو منظور کر لیا گیا جبکہ بل میں زیب جعفر اور بیرسٹر عقیل ملک کی ترامیم بھی منظور کر لی گئیں۔
بعدازاں، قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔
سینیٹ اجلاس
اس سے قبل چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیر قانون کا کہنا تھا کہ بل کا مقصد ٹریبونلز میں زیر التواء ٹیکس مقدمات کو تیزی سے نمٹانا ہے۔
سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ ایسی کس بات کی عجلت تھی کہ ایوان کے صرف 3 ارکان کو لے کر ترامیم کی گئی ہیں، قانون سازی میں ارکان پارلیمنٹ کو بائی پاس کرنے کی پرانی روایت ہے، پارلیمنٹ اور جمہوری روایات کو بائی پاس کرنا غلط رویہ ہے۔
سینیٹر محسن عزیز نے سوال اٹھایا کہ اس بل کے ذریعے کس کو ریلیف دیا گیا ہے؟، اتنی عجلت میں بل پاس نہ کیا جائے، بنیادی نکات سمجھ سے باہر ہیں۔
وزیرقانون کا کہنا تھا کہ بڑے کیسز ٹریبونلز میں جائیں گے، ٹائم لائنز دی گئی ہیں، چھ چھ سال تک اسٹے آرڈر نہیں چلیں گے، ایف بی آر سے کہا کہ اپنے سینئر افسران ٹریبونلز میں بھیجیں۔