موسمیاتی تبدیلی اور آبادی میں بے تحاشہ اضافے نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔
ماہرین کا کہنا ہےکہ پانی کے استعمال کو اجتماعی مسلہ نہ بنایا گیا توبہت جلد لوگ پانی کی بوند بوند کو ترسیں گے۔
پاکستان کےمختلف علاقوں میں پانی کی دستیابی اورمستقبل کی مشکلات کے معاملے پرپشاور میں آبی ماہرین کی بیٹھک ہوئی۔جس میں ملک کے اندر اپنے اور افغانستان سے آنے والے پانی کے ذرائع پرتفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ ان ماہرین کا کہنا ہے کہ جس رفتار سے گلیشیر پگھل رہے ہیں وہ خطرناک ہے۔
ماہرین کا کہنا ہےکہ جب تک پانی کے معاملے کی حساسیت ایک ایک فرد کی سطع پر محسوس نہیں کی جائے گی کسی منصوبہ بندی کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ اس لیے عام آدمی کو پانی محفوظ بنانے میں دلچسپی لینی ہو گی۔
ملک کے اندراورباہر سے آئے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ زراعت کی کاشت کے لیے گندے پانی کا استعمال بیماریوں کو فروغ دے رہا ہے جو صاف پانی کی کمی کا واضع ثبوت ہے۔