پاکستان کی جانب سے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی حقوق کے متعلق رپورٹس مسترد کر دی گئیں۔
ترجمان دفتر خارجہ پاکستان کے مطابق رپورٹس کے مندرجات غیر منصفانہ ، غلط اور زمینی حقائق سے ہٹ کر ہیں۔
ترجمان کی جانب سے کہا گیا کہ امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹس کی تیاری میں معروضیت کا فقدان ہے اور رپورٹس کے طریقہ کارمیں خامیاں ہیں، یہ رپورٹیں دوسرے ممالک میں سیاسی طور پر متعصبانہ رویے کی عکاس ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ رپورٹس میں ایک بار پھر انسانی حقوق کے بین الاقوامی ایجنڈے کی معروضیت کی کمی ہے۔
یہ رپورٹس دوہرے معیار کو ظاہر کرتی ہیں، غزہ اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو نظر انداز کیا گیا، غزہ میں نسل کشی پر امریکی خاموشی رپورٹوں کے پیچھے بیان کردہ مقاصد کیخلاف ہے۔
لازمی پڑھیں۔ واشنگٹن انسانی حقوق بارے دوہرے معیار کی پالیسی بند کرے، ترکیہ
امریکی محکمہ خارجہ ایسی رپورٹس میں معروضیت ، غیرجانبداری اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔
ترجمان کی جانب سے مزید کہا گیا کہ امریکی محکمہ خارجہ کو تمام حالات کے بارے میں سچ بولنے کیلئے مطلوبہ اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
یاد رہے کہ بدھ کو ترکیہ نے بھی امریکا پر انسانی حقوق کے حوالے سے دوہرے معیار کی پالیسی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کی سالانہ رائٹس رپورٹ غزہ میں اسرائیل کے حملوں کی عکاسی کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
ترکیہ کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسے گہری تشویش ہے کہ امریکی رپورٹ غزہ میں جاری غیر انسانی حملوں کی صحیح عکاسی نہیں کرتی۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ رپورٹ سیاسی محرکات، غیر جانبداری اور معروضیت سے دور رہ کر تیار کی گئی۔
ترکیہ کی جانب سے واشنگٹن سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ انسانی حقوق کے بارے میں دوہرے معیار کی پالیسی بند کرے۔