بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی آخری قسط بھی جلد ملنے کی اُمید روشن ہوگئی۔ عالمی مالیاتی ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس انتیس اپریل کو ہوگا جس میں پاکستان کو قرضے کی منظوری دی جائے گی۔ پاکستان آئی ایم ایف سے جلد چھ سے آٹھ ارب ڈالر کے نئے بیل آؤٹ پیکیج کیلئے بھی پر امید ہے۔
تفصیلات کے ماطبق پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر بہت جلد بڑھ کر 10 ارب ڈالر کے قریب پہنچ جائیں گے۔29 اپریل کو واشنگٹن میں ہونے والے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ اجلاس میں پاکستان کو ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی آخری قسط کی منظوری دی جائے گی۔ پاکستان اورآئی ایم ایف نے تین ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے پر جون 2023 میں دستخط کیئے تھے۔
نو ماہ پر محیط قرض پروگرام کے تحت پاکستان کو 1.9 ارب ڈالر پہلے سے مل چکے ہیں۔ آخری قسط ملتے ہی یہ شارٹ ٹرم پروگرام ختم ہو جائے گا۔ آخری اقتصادی جائزے پر اسٹاف لیول معاہدہ بیس مارچ 2024 کو ہوا تھا۔ پاکستان نے تمام معاشی اہداف کامیابی سے حاصل کیئے تھے۔
پاکستان نے آئی ایم ایف سے 6 سے 8 ارب ڈالر کے بڑے اور طویل مدتی پروگرام کیلئے بھی تگ و دو شروع کر دی ہے۔ آئی ایم ایف کا مشن آئندہ ماہ پاکستان پہنچ رہا ہے۔ فریقین کے درمیان قرض پروگرام کے اہداف اور بنیادی شرائط پر بات چیت ہوگی۔آئی ایم ایف کی ممکنہ شرائط میں ٹیکس نیٹ میں اضافہ،نجکاری،سخت مانیٹری پالیسی اور توانائی شعبے میں اصلاحات شامل ہوں گی۔
معاشی استحکام برقرار رکھنے اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کیلئے نیا قرض پروگرام ناگزیر قرار دیا جارہا ہے۔ آئی ایم ایف سے نیا بیل آؤٹ پیکیج ملنے کے بعد پاکستان کی بین الاقوامی ریٹنگ میں بھی بہتری کا امکان ہے۔
پاکستان عالمی مارکیٹ میں ڈالر بانڈ بھی جاری کرے گا۔ حکومت بیرونی ادائیگیوں کیلئے برآمدات اور سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے کوشاں ہے۔ سعودی عرب اور چین کی جانب سے پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری بھی متوقع ہے۔