سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائےداخلہ میں پرائیویٹ اسپتالوں میں جنسی زیادتی کا شکار لوگوں کو ابتدائی طبی امداد لازم قرار دینے کا بل منظور کر لیا گیا جبکہ قتل کے مجرموں کو سرعام پھانسی دینے کے بل کی گرماگرم بحث کے باعث منظوری نہ ہو سکی ۔
قائمہ کمیٹی برائےداخلہ میں جنسی زیادتی کا شکار افراد کےابتدائی علاج کے حوالے سے بل سنیٹر ثمینہ ممتاز ظاہری نے کمیٹی میں پیش کیا ۔ بل میں کہاگیا ہےکہ پرائیویٹ اسپتال جنسی زیادتی کےشکار افراد کو ابتدائی امداد دینے کے پابند ہوں گے ، اور چوبیس گھنٹے کے اندر ایم ایل آر کے لئے گورنمنٹ اسپتال کو ریفر کیا جائےگا۔ کمیٹی نے بل کو ترمیم کےساتھ متفقہ طور پر منظور کر لیا ۔
سینیٹ کمیٹی داخلہ میں عمر قید کی سزا اور سزائے موت کی جگہ سرعام پھانسی کا بل سنیٹر مشتاق احمد نے پیش کیا ۔ سنیٹر شیری رحمان نے کہا پبلک ہینگنگ بربریت ہو گی ، یہ ڈارک ایجز کی بات کی جا رہی ہے جو کہ غلط ہے ، جن معاشروں میں سرعام پھانسی ہوتی ہے وہاں بھی جرائم میں کمی نہیں آئی ۔
سینٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ پبلک ہینگنگ ڈی چوک میں نہیں جیل میں سب قیدیوں کے سامنے دی جائے، جس کے بعد کمیٹی نے بحث کے بعد بل کو مؤخر کر دیا ۔