وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے کیونکہ اب ٹیکس دیئے بغیر گزارہ نہیں ہے۔
منگل کو اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف ) اور ورلڈ بینک کے ساتھ مذاکرات کیے ہیں جبکہ تمام ممالک پاکستان کی معاشی کامیابی چاہتے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، ایگریکلچرل جی ڈی پی 5 فیصد پر بڑھ رہی ہے، زراعت اور آئی ٹی کو کیسے سہولیات دینی ہیں یہ ہمارےاوپر منحصر ہے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اس سال 3.3 ارب ڈالر کی سافٹ ویئر ایکسپورٹ ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایوان میں بتانا چاہتا ہوں ، عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب ٹیکس دیئے بغیر گزارہ نہیں ہے۔
لازمی پڑھیں۔ آئی ایم ایف کے علاوہ کسی پلان بی کا تصور نہیں کیا جاسکتا، وزیر خزانہ
سودی نظام کے حوالے سے اپوزیشن رکن کی بات پر رد عمل دیتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آرہی کہ ایوان میں کس ایشو پراتنی جذباتی تقریریں کی جارہی ہیں، شریعت کورٹ نے اس حوالے سے فیصلہ کیا اور اس پر عمل ہورہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بنکوں کی بہت ساری برانچز اس نظام پر شفٹ ہوچکی ہے، عملدرآمد کا وقت 5سال کا ہے ہم اس ڈائریکشن میں جارہے ہیں۔
کم از کم اجرت کی ادائیگی یقینی بنانے کے حوالے سے محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اس بات سے اختلاف نہیں کیا جاسکتا لیکن حکومت تو اسلام آباد کی حد تک اطلاق کرسکتی ہے، صوبوں سے بھی اس معاملے پر پوچھنا چاہیے۔