وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سابق ڈی جی انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی ) لیفٹیننٹ جنرل ( ر ) فیض حمید کیخلاف کارروائی کب تک ہوگی اس کاعلم نہیں۔
لازمی پڑھیں۔ ہاؤسنگ سوسائٹی کا معاملہ، سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کیخلاف انکوائری شروع
سماء کے پروگرام ’ میرے سوال ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ میری خواہش تھی کہ نوازشریف چوتھی بار وزیراعظم بنیں، وہ اپنے بھائی شہباز شریف کو وفاق میں لاناچاہتے تھے، نوازشریف کے ذہن میں جو تھا وہی ہوا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سینیٹر عرفان صدیقی کے بیان کی تردید نہیں کررہا، مخلوط حکومت میں سب کی ذمہ داری ہوتی ہے، ہمیں صرف وزارتیں نہیں لینی چاہئیں بلکہ ذمہ داری بھی قبول کرنی چاہیے کیونکہ ہم عوام کو جوابدہ ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ فوجی قیادت سے بات کرنے کو تیار ہوں اب وہ ایک طرف بات کرناچاہتے ہیں تو دوسری طرف حملے کرتے ہیں اس طرح وہ دوغلی پالیسی کھیل رہے ہیں، انہوں نے سیاسی قیادت سے بات کرنے کاعندیہ نہیں دیا۔
انہوں نے بتایا کہ تحریک لبیک پاکستان ( ٹی ایل پی ) کے دھرنے کے وقت میں آرمی ہاؤس جاتا رہا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف بنانا تھا کوئی نہیں روک سکتا تھا، بانی پی ٹی آئی نے آرمی چیف کی تعیناتی میں مسائل پیدا کئے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سروسز چیفس نہیں آئے۔
لازمی پڑھیں۔ صدر مملکت آصف زرداری کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اہم خطاب
یاد رہے کہ جمعرات کے روز ہونے والے پارلیمنٹ اور سینیٹ کے مشترکہ اجلاس میں سروسز چیف کو بھی دعوت دی گئی تاہم انہوں نے شرکت نہیں کی تھی۔