الیکشن سے قبل مودی سرکار نے پورے سوشل میڈیا صارفین کے خلاف مہم کا آغاز کر دیا
حالیہ ڈیجیٹل دور میں مودی سرکار اپنے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو بند کرنے کے لیےہرممکن کوشش کر رہی ہے،بغیر کسی نوٹس اور انتباہ کے مودی سرکار کا سوشل میڈیا پر کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارتی اخباربولتا ہندوستان کےمطابق بغیرکسی وجہ اورنوٹس کےبھارتی وزیر اطلاعات اورنشریات کیسےکوئی حکم نامہ جاری کر سکتی ہے؟اسی طرح نیشنل دستک نامی میڈیا پلیٹ فارم کو دھمکی آمیزنوٹس جاری کیا گیا۔
نیشنل دستک کے سی ای او شامبو کمار سنگھ نےمودی سرکارپرشدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ شاید ہماری غلطی یہ ہےکہ ہماری کہانیاں بھارت کےپسماندہ لوگوں اورذات پات کےنظام کےخلاف ہوتی ہیں
رواں ماہ کانگرس نےبھارتی الیکشن کمشنر کےساتھ منسلک یوٹیوب چینلز کی پابندی پربھی بھرپورآواز اٹھائی تھی،بھارتی اپوزیشن کانگرس کےمطابق کوئی حکومت انتخابات کے دوران ایسا کرنےکا اختیار نہیں رکھتی۔
گانگریس کا کہنا ہےکہ مودی سرکاربی جےپی مخالف آوازیں بند کر کےسچائی کونہیں چھپا سکتی،عالمی انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی کا دعویٰ کرنےوالی مودی سرکار نے گزشتہ سال نو بارانٹرنیٹ کو بندکر کےبھارت میں ڈیجیٹل رسائی کو روکا۔
یہاں تک کہ فروری میں سکھ کسان احتجاج کےدوران بھی انٹرنیٹ کو بندکردیا گیا تھا تا کہ دنیا تک حقائق کی رسائی کو روکاجاسکے،مودی سرکار نےماضی میں صحافیوں پردہشت گردی اورکرپشن کے جھوٹے الزامات لگاتے ہوئے کاروائیاں کیں۔
انسانی حقوق اورآزادی صحافت کی تنظیموں نےبھی مودی کےبلاجوازکریک ڈاؤن اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پرتشویش کا اظہار کیا تھا۔