پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تجویز پیش کی ہے کہ تمام سیاستدانوں کو میثاق مفاہمت پر توجہ دینی چاہیے۔
بانی پیپلز پارٹی ذوالفقار بھٹو کی 45 ویں برسی کے موقع پر منعقدہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آج ہم شہید ذوالفقار بھٹو کی 45 ویں برسی منا رہے ہیں، شہید بھٹو نے پاکستان کو آئین دیا، عوام کو ووٹ کی طاقت دی، پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا، ذوالفقار بھٹو کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ شہید زندہ ہوتے ہیں ، ذوالفقار بھٹو آج بھی زندہ ہیں، شہید بھٹو آج بھی قبر سے حکومتیں بناتے اور گراتے ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن میں کارکنان کی محنت سے 2 صوبائی حکومتیں سنبھال رہے ہیں، ہمارے 2 وزیراعلیٰ منتخب ہوئے، چیئرمین سینیٹ ہمارا منتخب ہوا، ہم نے تاریخ رقم کرتے ہوئے آصف زرداری کو دوسری بار صدر منتخب کرایا، روٹی کپڑا اور مکان کے نعرے پر بی آئی ایس پی کے ذریعے عمل کرایا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے جب آصف زرداری صدر تھے تو بھٹو کے عدالتی قتل کا ریفرنس بھیجا، 12 سال بعد کورٹ سے واضح ہوا کہ شہید بھٹو سے نا انصافی ہوئی، سپریم کورٹ نے کہا شہید بھٹو کو فیئرٹرائل کا حق نہیں ملا، یہ کارکنان اورعوام کی کامیابی ہے، ہم نے سفر کو آگے لے جانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر زرداری نے میثاق جمہوریت کر کے ملک کو استحکام دیا، اس وقت بھی کچھ قوتیں جمہوریت پر یقین نہیں رکھتی، صدر آصف زرداری نے تمام سازشوں کو ناکام بنایا۔
انہوں نے کہا کہ آج کچھ ایسے سیاستدان ہیں جو پی این اے پارٹ 2 لانا چاہتے ہیں، کچھ سیاستدان ذاتی انا کیلئےعوام کی قسمت سے کھیلتے ہیں، سازش ہورہی ہے دھاندلی کا ڈھول بجا کر ملک غیر مستحکم کیا جائے، شہید بھٹو وزیراعظم تھے تو سازشی 9 ستارے بن کر مہم چلا رہے تھے، ان کا خیال تھا وہ شہید بھٹو کو حکومت سے نکال کر خود آئیں گے، ان کی تحریک سے پاکستان نے 10 سال آمریت کا سامنا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاستدان مفاہمت پر دھیان نہیں دیں گے تو جمہوریت اور ملک کو نقصان ہوگا، سیاسی قوتیں ہوش کے ناخن لیں ، جمہوری دائرے میں سیاست کی جائے، تجویز ہے تمام سیاستدانوں کو میثاق مفاہمت پر توجہ دینی چاہیے، دھرنا دھرنا کھیلنے کے بجائے مذاکرات کی میز پر بیٹھنا چاہیے، ہمیں ایک دوسرے سے سیاسی بات چیت کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے الیکشن مہم میں 10 نکاتی ایجنڈا دیا تھا، ہمیں وفاقی حکومت میں وہ موقع نہیں ملے گا، ہم صوبائی حکومت میں اپنے ایجنڈے پرعمل درآمد کریں گے، غربت اور بیروزگاری کی وجہ سے عوام پریشان ہیں، ترجیح ہونی چاہیے کہ عوام کو مشکلات سے نکالیں ، صوبائی اور وفاقی سطح پر کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔