اس زمین کے چپے چپے پر آج بھی شہدائے ارضِ پاک کے ورثاء اُنکی عظمتوں کے نشان تھامے اس یقین کے ساتھ زندہ ہیں کہ اُنکے پیچھے پوری قوم کھڑی ہے۔
شہداء کے لواحقین کو اس بات پر فخر ہے کہ ان کے بیٹے شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوئے۔
لانس نائیک عبدالحلیم شہید
لانس نائیک عبدالحلیم شہیدکے والد کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا بچپن سے ہی بہت اچھے اخلاق کا مالک تھا اور اسے فوج میں بھرتی ہونے کا بہت شوق تھا، بیٹے کے جانے کا دکھ تو ہوتا ہی ہے والدین کو لیکن مجھے فخر ہے اسکی شہادت پر اور ملک و قوم کیلئے تو ہماری جان بھی حاضر ہے، میرے تو دل کا ایک حصہ چلا گیا اس لیے کمی تو بہت محسوس ہوتی ہے لیکن ملک و قوم کیلئے برداشت کرنا پڑتا ہے۔
لانس نائیک عبدالحلیم شہیدکے بھائی کا کہنا تھا کہ بھائی کی کمی کا احساس تو کبھی کم نہیں ہوسکتا، گھر آتے ہیں تو اسکی یاد آتی ہے، باہر جاتے ہیں تو اسکی کمی محسوس ہوتی ہے، بھائی کیساتھ پچھلی عید بہت اچھی گزری تھی، ہم سب بھائی پکنک پہ گئے اور خوب گھوما پھرا اب تو جیسے ہماری کمر ٹوٹ گئی ہے، وہ تو ہمارا سیدھا ہاتھ تھا، اب گھر جاتے ہیں تو اسکی بیوی پریشان ہے، ماں پریشان ہے، باہر آتے ہیں تو والد پریشان ہیں۔
لانس نائیک محمد حیات شہید
لانس نائیک محمد حیات شہید کے والد کا کہنا تھا کہ ہمارا بیٹا بہت تابعدار اور فرمانبردار تھا، پچھلی بکرا عید اس نے ہمارے ساتھ ہی کے تھی لیکن یہ پتا نہیں تھا اگلی عید پہ وہ ہمارے ساتھ نہ ہوگا، اللّٰہ پاک ہمارے جوانوں کی حفاظت کرے تاکہ وہ ہمارے ملک و قوم کی حفاظت کرسکیں۔
لانس نائیک محمد حیات شہید کی بیوہ کا کہنا تھا کہ شوہر کے بغیر کیسی عید ہوسکتی ہے، نہ میری عید ہے اور نہ بچوں کی عید کا کوئی مزہ ہے، میرے شوہر ہمیں چاند رات پہ باہر لے کرجاتے تھے اور شاپنگ کرواتے تھے، بچوں کو بھی بہت کچھ لے کر دیتے تھے، میرے شوہر بہت اچھے انسان تھے، سب کیساتھ انکا سلوک بہت اچھا تھا، میرے علاوہ باقی سب رشتہ داروں کیساتھ بھی ہنستے کھیلتے خوش رہتے تھے۔
نائیک شکیل شہید
نائیک شکیل شہید کی بیوہ کا کہنا تھا کہ مجھے میرے شوہر کی شہادت پر فخر ہے اور انہیں پاک فوج سے لازوال محبت تھی کیونکہ پاک فوج ہے تو ہم ہیں جبکہ ان کی بیٹی کا کہنا تھا کہ جب میرے بابا شہید ہوئے تو میں بہت چھوٹی تھی لیکن پھر بھی ہر موقع پر مجھے انکی بہت یاد آتی ہے، میں اپنے بابا سے بہت متاثر ہوں، پہلے بھی مجھے آرمی میں جانے کا شوق تھا لیکن بابا کی شہادت کے بعد یہ شوق اور بھی بڑھ گیا ہے، میں چاہتی ہوں میں بھی آرمی میں جاؤں اور اپنے ملک کی خاطر ہر قربانی دوں۔
سپاہی عرفان علی شہید
سپاہی عرفان علی شہید کے والد کا کہنا تھا کہ اسکی کمی تو ہر موقع پہ محسوس ہوتی ہے، جب وہ ہمیں کال کرتا تھا ہم سے باتیں کرتا تھا سب یاد آتا ہے، اسکے ہونے سے الگ ہی رونق ہوتی تھی جبکہ شہید کی والدہ کا کہنا تھا کہ عرفان کی جتنی تعریف کریں کم ہے، وہ صبح اٹھتا نماز کیلئے جاتا، بہن بھائیوں سے ہنسی مذاق کرتا اور زیادہ وقت گھر میں ہی گزارتا تھا، میرا عرفان بہت صحت مند تھا، جو روکھی سوکھی ملتی تھی پیٹ بھر کے کھا لیتا تھا، اللّٰہ پاک اسکی شہادت قبول فرمائے اور پاک فوج کے تمام جوانوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔
سپاہی وقار اللّٰہ خان شہید
سپاہی وقار اللّٰہ خان شہید کے بھائی کا کہنا تھا کہ وقار بہت اچھا انسان اور بہت اچھا بھائی تھا اور بچپن سے ہی ہر کام پوری لگن اور شوق سے کرتا تھا، وہ ہرسال عید پہ آتا تھا تو ہمیں بہت خوشی محسوس ہوتی تھی اور ہم ساتھ عید مناتے تھے، اس بار وہ نہیں ہے تو اسکی بہت یاد آئیگی، اللّٰہ پاک ہمیں اور والدین کو صبر دے اور ہمیں اسکی شہادت پر بہت فخر ہے۔
شہید کی والدہ کا کہنا تھا کہ عرفان کے بیوی بچوں کو دیکھتے ہیں تو بہت رونا آتا ہے۔
شہداء ارضِ پاک کی قربانیاں اور ان کا لہو کبھی رائیگاں نہیں جائے گا اور عید کے اس پر مسرت موقع پر شہداء کی قربانیوں کو یاد کرنا اور خراج تحسین پیش کرنا ہر پاکستانی کا قومی فرض ہے۔