وطن کی مٹی ہر رشتے سے پیاری ہے ، اس میں شہیدوں کے خون کی آبیاری ہے، اس زمین کے چپے چپے پر آج بھی شہدائے ارضِ پاک کے ورثاء اُنکی عظمتوں کے نشان تھامے اس یقین کے ساتھ زندہ ہیں کہ اُنکے پیچھے پوری قوم کھڑی ہے۔
عیدالفطر کے موقع پر شہداء کے ورثاء نے اپنے احساسات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ ہمارے بیٹے شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوئے۔
والدہ میجر منیب شہید کا کہنا تھا کہ اگر میرے سات بیٹے اور بھی ہوتے تو میں انہیں ملک کیلئے قربان کردیتی، دکھ تو بہت بڑا ہے لیکن اسکا اجر بھی اللہ تعالی نے بہت بڑا رکھا ہے، میرا بہت خیال رکھنے والا پیارا بیٹا تھا۔
میجر منیب شہید کے والد کا کہنا تھا کہ ملک کی جو خدمت انسان آرمی میں رہ کے کرسکتا ہے وہ زبردست قسم کی خدمت ہوتی ہے، میں اپنے فوجیوں اور جوانوں کو کہتا ہوں کہ جو ہم گھروں میں آرام سے سوتے ہیں وہ آپکی ہی بدولت ہے، ہماری فوج ملک کے دفاع کیلئے کھڑی ہے اور ہمیں اپنی فوج پر فخر ہے۔
میجر منیب شہید کی بیوہ کا کہنا تھا کہ سال میں ہونے والے مختلف تہواروں کے علاوہ میں منیب کو ہر لمحہ یاد کرتی ہوں، میرا حوصلہ بلند ہے اور میں اسی مشن کو جاری رکھوں گی جسے منیب ادھورا چھوڑ کرگئے ہیں۔
حوالدار شفیق شہید کی بیوہ کا کہنا تھا کہ شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے، عید کے موقع پہ شہید کی یاد سے دکھ بھی ہوتا ہے اور فخر بھی ہے کہ شہید کا رتبہ اللہ تعالی ہر کسی کو عطا نہیں کرتا، اللہ تعالی نے میرے میاں کو جو شہادت کا رتبہ دیا ہے اس سے انکا نام ہمیشہ زندہ رہے گا، مجھے پاک فوج اور اپنی قوم پر ناز ہے جو کسی بھی موقع پر اپنے شہیدوں اور غازیوں کو نہیں بھولتی۔
حوالدار شفیق شہید کی بیٹی کا کہنا تھا کہ مجھے اپنے بابا پر بہت فخر ہے،عید کے موقع پر میرے بابا جب بھی گھر آتے تھے ہمارے لیے بہت سی چیزیں لے کر آتے تھے اور اس دفعہ مجھے میرے بابا کی بہت یاد آئے گی۔
سپاہی امان علی شہید کی بیوہ کا کہنا تھا کہ جب میرے شوہر زندہ تھے تو مجھے کسی بات کی فکر نہیں ہوتی تھی لیکن اب مجھے انکی بہت کمی محسوس ہوتی ہے، عید کے موقع پر جب میرے شوہر گھر آتے تھے تو میرے بچے بہت خوش ہوتے تھے اور وہ انکے لیے بہت سی چیزیں لے کر آتے تھے، شہادت سے تین روز قبل میرے شوہر نے مجھے کال کرکے کہا کہ میرے بچوں کا بہت خیال رکھنا اور مجھے میرے شوہر کی شہادت پر بہت فخر ہے۔
سپاہی امان علی شہید کے بیٹے کا کہنا تھا کہ عید پر جب میرے بابا گھر آتے تھے تو ہمارے لیے بہت سی چیزیں لے کر آتے تھے اور ہمیں گھمانے باہر لے کر جاتے تھے، اب ہمارے بابا نہیں ہیں تو ہم انہیں بہت یاد کرتے ہیں۔
سپاہی عامر شہید کی بیوہ کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ شہادت کا رتبہ اپنے خاص لوگوں کو عطا کرتا ہے، اللہ تعالیٰ نے میرے شوہر کو شہادت کا رتبہ عطا کرکے انہیں ممتاز کردیا، پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور میں دشمن کو یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ پاکستان میں ہماری جیسی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں موجود ہیں جو ملک کیلئے ہر قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔
سپاہی عامر شہید کے بیٹے کا کہنا تھا کہ عید آتی ہے تو مجھے میرے بابا بہت یاد آتے ہیں۔
سپاہی عامر عباس شہید کی بیوہ کا کہنا تھا کہ جب بھی عید آتی تھی تو میرے شوہر میرے ساتھ ہوتے تھے اس لیے میں عید کے موقع پر انہیں بہت یاد کرتی ہوں، عید کے موقع پر جب وہ گھر آتے تھے تو بچوں کو گھمانے لے کر جاتے تھے، بچے بھی انہیں بہت یاد کرتے ہیں، وہ ایک بہت اچھے انسان تھے، میرا بہت خیال رکھتے تھے اور ہر معاملے میں میرا بہت خیال رکھتے تھے، میرے شوہر اپنے والدین اور پورے خاندان کا بہت خیال رکھتے تھے۔
شہداء ارضِ پاک کی قربانیاں اور ان کا لہو کبھی رائیگاں نہیں جائے گا، عید کے اس پر مسرت موقع پر شہداء کی قربانیوں کو یاد کرنا اور خراج تحسین پیش کرنا ہر پاکستانی کا قومی فرض ہے۔