اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت جمعرات ( کل ) تک ملتوی کردی جبکہ دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے بیانات میں کچھ ڈسکلوز نہیں کیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سائفر کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ ایک ملک سے تعلقات بچانے کیلئے سابق وزیراعظم کو جیل میں ڈال دیا ، ایک طرف آپ ڈی مارش کر رہے ہیں دوسری طرف کہہ رہے ہیں اس ملک سے تعلقات خراب نہ ہوں۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل میں کہا جب کیس دو مرتبہ ریمانڈ بیک ہو کر جائے تو جج کو احتیاط سےسننا چاہیے، حتمی بیان کے بعد بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی سے دو دو سوال پوچھے گئے اور فوری بعد سزا سنا دی گئی ۔
سلمان صفدر نے کہا کہ فیصلے میں لکھا کہ ریاست کے اعتماد کا قتل کیا گیا، ملزمان رعایت کے مستحق نہیں، یہ کلبھوشن یادیو یا ابھینندن کے لئے بنائے گئے قوانین ہیں ، ریاست کے دشمن کیلئے قانون کو سیاسی دشمن کےخلاف استعمال کر لیا گیا ، اسد عمرکو سیاست چھوڑنے پر ملزم نہیں بنایا گیا ۔
وکیل نے کہا کہ اعظم خان سے بیان لے کر چھوڑ دیا ، شاہ محمود قریشی چونکہ بانی پی ٹی آئی کا ساتھ چھوڑنےکو تیار نہیں تھے اس لئے انہیں سزادلوائی گئی ۔
لازمی پڑھیں۔ سائفر کیس، کیا ہم عدالتی وقت کے بعد کی سماعتوں کا نکتہ بھول جائیں؟، اسلام آباد ہائیکورٹ
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے آپ نے دس سال جو سزا ہوئی اس کو ڈی مولش کرنے کی کوشش کی ہے ، ہم نے نوٹ کرلیا ہے، آپ نےاچھے سےدلائل دیئے ، آپ نے سائفر کاپی واپس دینی تھی جو واپس نہیں دی گئی ، اس پر کل دلائل دیں۔
سلمان صفدر نے کہا صرف بانی پی ٹی آئی نے نہیں دینی تھی باقی لوگوں کے پاس بھی کاپیاں تھیں جو پرچہ درج ہونے کے بعد واپس آئیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ہاتھی آپ نکال چکے دم بھی نکال دیں ۔
بعدازاں، عدالت عالیہ نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔