عالمی مالیاتی ادارے نے پانچ سالہ مینڈیٹ لے کر آنے والی مخلوط حکومت سے مذاکرت کےعزم کا اظہار کردیا، آئی ایم ایف کو نئے بیل آؤٹ پیکج کیلئے پی ٹی آئی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں سے گارنٹی لینے کی کوئی ضرورت نہیں پڑے گی۔
تفصیلات کے مطابق اب تحریک انصاف سمیت کسی جماعت سے گارنٹی کی نوبت نہیں آئے گی، بات چیت 5 سال کا مینڈیٹ حاصل کرنے والی مخلوط حکومت سے براہ راست ہوگی۔ حکومت کی جانب سے اونرشپ لینے پر آئی ایم ایف کو بھی اطمینان ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف سے 7 سے 8 ارب ڈالر تک کا نیا بیل آوٹ پیکج ملنے کیلئے پر امید ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے نے کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے بات چیت کا عندیہ بھی دیا ہے جبکہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کے موجودہ دستیاب کوٹہ میں اضافے کی بھی توقع ہے۔ نئے مجوزہ پروگرام کیلئے درخواست آئندہ ماہ دی جائے گی جبکہ باقاعدہ مذاکرات ایگزیکٹیو بورڈ میٹنگ کے بعد ہونگے۔ مذاکرات 2 سے 3 ماہ جاری رہنے کا امکان ہے۔ حکومت کو نئے مالی سال کا بجٹ بھی آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق تیار کرنا ہوگا۔
بجلی گیس ٹیرف میں اضافہ، کاسٹ ریکوری اصلاحات اور نئے ٹیکس اقدامات شرائط میں شامل ہیں۔ آنے والے مہینوں میں مہنگائی ہدف سے زیادہ رہے گی اور مہنگائی میں کمی آنے تک پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔آئی ایم ایف نے مالی استحکام، ریونیو بڑھانے کیلئے صوبوں کے ساتھ مل کر کام کرنے پر زور دیا ہے۔ کرنٹ اکاونٹ میں بہتری کے باعث پاکستان کو موجودہ تین ارب ڈالر کے پروگرام کیلئے سعودی عرب اور یو اے ای سے اضافی فنانسنگ کی ضرورت نہیں ہے۔