اسرائیلی فوج نے یہودی مذہب قبول کر لینے والے فلسطینی شہری کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق یہ واقعی مقبوضہ مغربی کنارے میں جمعرات کے روز پیش آیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے اس بارے میں کہا ہے کہ فوج نے ایک مشتبہ شخص کو قتل کیا ہے۔ تاہم اسرائیلی فوج نے اس کی شناخت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا ہے۔
یہودی کمیونٹی کے مغربی کنارے میں ترجمان ناؤم ارنون نے آج صبح ایک بیان میں کہا کہ مقتول کی زندگی المناک طریقے سے ختم ہو گئی ہے۔ ترجمان 62 سالہ سامح زیتون نے 2020 میں یہودی مذہب قبول کر لیا تھا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کی طرف سے کہا گیا ہے الخلیل اور یروشلم کے درمیانی علاقے ایلازار جنکشن پر ایک فلسطینی مشتبہ انداز میں سامنے آیا تو سپاہیوں نے اس پر فائرنگ کر دی۔
اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مرنے والے نئے یہودی نے کچھ عرصہ پہلے میڈیا کے توسط سے بتایا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی پولیس نے اسے یہودی مذہب قبول کرنے کے باعث حراست میں لیا تھا۔