روسی دارالحکومت ماسکو کے کنسرٹ ہال میں فائرنگ کے واقعے میں 93 افراد ہلاک جبکہ 145 سے زائد زخمی ہوگئے۔
خبر رساں ادارے سی این این کے مطابق عالمی دہشتگردی تنظیم داعش نے کنسرٹ ہال میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعہ کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کی رات ماسکو کے مضافاتی علاقے میں ایک کنسرٹ ہال میں مسلح افراد کے ایک گروپ نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 93 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔
آر آئی اے خبر رساں ایجنسی نے جائے وقوعہ پر موجود ایک رپورٹر کے حوالے سے بتایا کہ فائرنگ شروع ہونے کے بعد دستی بم یا آگ لگانے والا بم پھینکا گیا جس سے کنسرٹ ہال میں آگ لگ گئی۔
رپورٹر نے بتایا کہ ہال میں موجود لوگ فائرنگ سے بچنے کے لیے فرش پر لیٹ گئے اور 15 سے 20 منٹ تک لیٹے رہے، جس کے بعد وہ رینگنے لگے اور بہت سے لوگ باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔
ریسکیو حکام کے مطابق 100 سے زائد افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے، حملے کے بعد ہال میں آگ بھڑک اٹھی جس پر قابو پالیا گیا تاہم ہال سے صبح تک دھواں اٹھتا رہا۔
روس 24 کے مطابق میوزک گروپ ‘ پکنک ’ کی تیاری سے پہلے ہی حملہ ہوا اور بینڈ کے مینیجر نے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ فنکاروں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
TASS کے مطابق روس کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے کہا کہ ’’نامعلوم افراد کیموفلاج میں کروک سٹی ہال میں گھس گئے اور کنسرٹ شروع ہونے سے پہلے ہی فائرنگ شروع کردی۔‘‘
علاقائی گورنر آندرے ووروبیوف نے کہا کہ لوگوں کو بچانے کے لیے سب کچھ کیا جا رہا ہے۔
ماسکو حملے کے دو مبینہ ملزمان گرفتار
ماسکو حملے کے دو ملزمان کو سکیورٹی اہلکاروں نے حراست میں لے لیا۔ باقی تین ملزمان کی تلاش جاری ہے۔ سکیورٹی اہلکاروں نے حملے میں استعمال ہونے والے ہتھیار قبضے میں لے لیے۔
پانچ مسلح افراد کی فائرنگ سے ساٹھ افراد ہلاک اور ایک سو پینتالیس زخمی ہوگئے۔ حملے میں ہینڈ گرنیڈ اور آتش گیر بموں کا استعمال کیاگیا۔
داعش کی ذمہ داری
دہشتگرد تنظیم داعش نے چند گھنٹے کے بعد حملے کی ذمہ داری قبول کی۔
دہشت گرد گروپ نے جمعہ کو ٹیلی گرام پر داعش سے وابستہ نیوز ایجنسی عماق کی طرف سے شائع کردہ ایک مختصر بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی، تاہم گروپ نے اپنے دعوے کی حمایت کے لیے ثبوت فراہم نہیں کیے ۔