سابق نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ لوگوں کو لاپتہ کرنا ریاست کی پالیسی نہیں، علیحدگی پسند مسنگ پرسنز کے مسئلے کو حل کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
مقامی اور عالمی سطح پر پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ بلوچستان میں لوگوں کو لاپتہ کیا جا رہا ہے اور اس حوالے سے تعداد کو بھی بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے جبکہ حال ہی میں یہ حقیقت بھی سامنے آئی ہے کہ مسنگ پرسنز کی فہرست میں شامل متعدد افراد فورسز پر حملوں ملوث پائے گئے اور لڑائی کے دوران مارے گئے ۔
ریاست کی جانب سے اس مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرنے کی کوششیں کی جاتی ہیں تو انہیں سبوتاژ کیا جاتا ہے۔
اس بارے میں سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے سماء سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو لاپتہ کرنا ریاست کی پالیسی نہیں، علیحدگی پسند مسنگ پرسنز کے مسئلے کو حل کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
انوار الحق کاکڑ سے سوال کیا گیا کہ مسنگ پرسنز کی فہرست میں شامل افراد جنگجووں کی صفوں سے مل رہے ہیں جبکہ واویلا یہ کیا جاتا ہے کہ انہیں ریاست غائب کر رہی ہے ، لاپتہ افراد کے بارے میں اس پراپیگنڈے میں کتنی حقیقت ہے اور یہ مسئلہ حل کیوں نہیں ہو پا رہا ہے۔؟۔
سوال کے جواب میں سابق نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کا کیس بہت الجھا دیا گیا ہے ، لوگوں کو لاپتہ کرنا ریاست کی پالیسی نہیں ، علیحدگی پسند بلوچستان میں فورسز پر حملے کرتے ہیں، علیحدگی پسندوں کے حامی انسانی حقوق کی نام نہاد خلاف ورزیوں کو ریاست کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔
انوار الحق کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ لاپتہ افراد میں شامل ایک شخص گوادر حملے میں مارا گیا، پراپیگنڈے کا پردہ چاک ہونے کے بعد وہ وضاحتیں پیش کر رہے ہیں، ان کے بے اعتبار بیانیے کی وجہ سے ریاست انہیں سنجیدہ نہیں لیتی، علیحدگی پسند اس مسئلے کو حل کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے، یہ اس مسئلے کو صرف بطور پراپیگنڈا ٹول استعمال کرنا چاہتے ہیں، لاپتہ افراد کی تعداد بڑھا چڑھا کر بتاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جھوٹ کی وجہ سے یہ مسئلہ آج تک حل طلب ہے۔