پاکستان میں رواں سال 2 جبکہ افغانستان میں 5 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے، سندھ میں گزشتہ 2 سال میں کوئی پولیو کیس سامنے نہیں آیا۔ نگران وزیر صحت سندھ نے پولیو ویکسینیشن میں رکاوٹ بننے والے والدین کیخلاف قانونی کارروائی کی ہدایت کردی۔
نگران وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز کی زیر صدارت انسداد پولیو مہم کے سلسلے میں اہم اجلاس ہوا، جس میں بریفنگ دیتے ہوئے حکام نے بتایا کہ رواں سال ملک میں 2 اور افغانستان میں 5 کیسز ظاہر ہوئے ہیں۔
بریفنگ کے مطابق پاکستان میں دونوں کیسز بنوں سے رپورٹ ہوئے، سندھ میں گزشتہ 2 سالوں میں پولیو کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا ہے، ایک کیس 2020ء میں جیکب آباد سے ظاہر ہوا تھا۔
حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ گزشتہ ماہ کراچی کے علاقے محمد خان گوٹھ کیماڑی سے سیمپل میں پولیو کے کچھ نمونے پائے گئے، کیماڑی کی 5 یوسیز اس وقت ہائی رسک ہیں، یوسیز میں بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو پنجاب، کے پی اور افغانستان آتے جاتے رہتے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ ان یوسیز میں والدین بچوں کو پولیو ویکسین پلانے سے منع کردیتے ہیں، کشمور، گھوٹکی اور سکھر میں بھی گزشتہ پولیو مہم میں کچھ مشکلات آچکی ہیں۔
نگران وزیر صحت نے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیو ویکسینیشن سے متعلق باقاعدہ قانون موجود ہے، جن علاقوں میں پولیو ویکسینیشن میں رکاوٹ آئے وہاں قانونی طریقۂ کار اپنایا جائے۔