امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی سب کمیٹی میں پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات 2023 کے معاملے پر سماعت آج ہوگی، کمیٹی نے امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری خارجہ ڈونلڈ لو کو بھی طلب کررکھا ہے ۔
سماعت سے ایک روز قبل امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری خارجہ ڈونلڈ لو کا بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سیاسی حالات کو قریب سے جانتا ہوں ، کئی برس پہلے انتخابات میں تشدد اور دھمکیوں کے باوجود عوام کو ووٹ ڈالتے دیکھا ۔
اسسٹنٹ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستانی الیکشن میں کہاں بے ضابطگیاں ہوئیں ؟ امریکی پالیسی کیا ہے؟ سب کچھ بتاؤں گا ۔
انہوں نے کہا کہ وفاقِ پاکستان کو استحکام اور باہمی احترام کے ذریعے قومی یگانگت کی ضرورت ہے، امریکا کی جانب سے پاکستان میں حالیہ انتخابات میں تشدد اورانسانی حقوق کی پابندیوں کی مذمت کی گئی ہے، میڈیا ورکرز پر حملوں اور انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونی کیشن پر پابندیوں کی بھی مذمت کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے انتخابی عمل میں مداخلت کے الزامات پربھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ڈونلڈ لو نے مزید کہا کہ انتخابات میں مداخلت اور دھوکا دہی کے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہیے، انتخابات میں جو کچھ ہوا اور جو پاکستان کے حالات ہیں اس پر فکرمند ہیں، انتخابات سے پہلے سیاسی جماعتوں ، پولیس اورسیاسی نمائندوں پر حملے ہوتے رہے۔
نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
دوسری جانب نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل نے کہا ہے کہ امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم اور پاکستانی وزیراعظم شہبازشریف کی ملاقات میں دوطرفہ امور پر بات ہوئی تھی، امریکی سفیر کی پاکستانی وزیراعظم سے بہت سے مسائل پر بات چیت ہوئی۔
ترجمان نے بتایا کہ امریکی سفیر نے پاکستانی وزیرخزانہ اور دیگر فنانشل ٹیم سے ملاقات بھی کی۔
پٹیل کا کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے افغانستان ابھی یا کبھی بھی دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بنے، ہمارا پاکستانی حکام کے ساتھ انسداد دہشتگردی کے حوالے سے مضبوط تعاون ہے، جو چیز بھی یا اہم ایشو ہوتا ہے ہم پاکستانی حکام کے ساتھ بات کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایسا ملک ہے جس کے پاس میڈیا کا کچھ زیادہ ہی مضبوط منظرنامہ ہے۔