اسلام آباد ہائیکورٹ میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے بانی عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت آج ہوگی۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ اپیلوں پر سماعت کرے گا۔
گزشتہ روز کی سماعت کا احوال
پیر کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت کی جس کے دوران بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر کی جانب سے دلائل دیئے گئے۔
دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے استفسار کیا اس سائفر میں ایسا لکھا کیا ہے؟ جس پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ( ایف آئی اے ) کے پراسیکیوٹر نے کہا میں نے سائفر دیکھا نہیں اس لیے کچھ نہیں بتا سکتا۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر بولے ایک طرف کہتے ہیں سابق وزیر اعظم نے سب کچھ پبلک کر دیا اور دوسری طرف کہتے ہیں کہ سائفر دکھایا تو پبلک ہو جائے گا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ واشنگٹن سے ایک شخص نے ایک چیز بھیجی وہ کیا ہے؟ اس شخص نے بتایا تو ہو گا نا کہ کیا چیز بھارت کے ہاتھ لگ گئی تو سیکیورٹی سسٹم متاثر ہو گا، آپ کی بتائی گئی باتوں میں خفیہ رکھے جانے والی تو کوئی بات نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا اگر انفارمیشن کو ٹوئسٹ کیا گیا تو یہ تو پتہ ہونا چاہئے کہ اوریجنل انفارمیشن کیا تھی اور اسے کیسے ٹوئسٹ کیا گیا؟۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا شاہ محمود قریشی پر صرف معاونت نہیں، سازش اور اشتعال انگیزی کا الزام لگا کر تقریر کی چار لائنوں پر 10سال قید کا فیصلہ سنا دیا گیا جس پر جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیئے کہ یہ تو ایک سیاسی تقریر ہے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ نے چالان کی نقول تقسیم کر کے فرد جرم عائد کرنے کے لیے 7 دن کا وقت نہیں دیا ، 17 دنوں میں 25 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے، 4 گواہوں پر وکلا صفائی نے جرح کی ، باقی 21 گواہوں پر عدالت کے مقرر کردہ سرکاری وکلا صفائی نے 2 دنوں میں جرح مکمل کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اپیل کے قابل سماعت ہونے اور اپیل کے میرٹس پر فیصلہ ایک ساتھ حتمی آرڈر میں کریں گے ۔
بعدازاں سماعت کو منگل تک ملتوی کردیا گیا۔