انسانی سمگلرز کے ہاتھوں ایران میں قید اور بدترین تشدد کا نشانہ بننے والے تین نوجوان ایران میں پاکستانی سفارت خانے اور ایف آئی اے کی مدد سے لاہور پہنچ گئے۔
ایف ائی اے کے مطابق تینوں نوجوانوں کو یورپ بھجوانے کا جھانسہ دے کر ایران میں قید کیا گیا تھا۔ نوجوانوں کے لواحقین نے تشدد اور قید کے تمام ثبوت ایف آئی اے اور ایران میں موجود پاکستانی سفارتخانے کو دئے جا جے بعد کارروائی کی گئی۔ رہائی پانے والوں میں فیصل، نزیر حسنین اور انور شامل ہیں۔ متاثرہ نوجوانوں کے مطابق ان کو
قید کے دوران بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قید جوانوں کے گھر سے پیسے منگوانے کے لیے تشدد کی ویڈیوز گھر والوں کو بھجوا کر لاکھوں روپے وصول کیئے جاتے تھے۔ تشدد اور قید کے علاوہ قید افراد کے گردے نکالنے کی دھمکیاں بھی دی جاتی تھیں۔
ایران سے براستہ ترکی اور پھر ترکی سے اٹلی اور یونان لے جانے جا جھانسہ دیا گیا۔ قید سے رہائی پانے والے متاثرین کے مطابق ظہیر عباس، طلحہ اور سرور اور دیگر ایجنٹس نے مل کر ایران میں انہیں قید کیا اور پھر تشدد بھی کیا۔ سارے شواہد ایف آئی اے اور وزارت داخلہ کو دئیے گئے تب کارروائی ہوئی۔
تینوں ملزمان کا تعلق حافظ آباد کے علاقے سے ہے۔ ملزموں کے طریقہ واردات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملزمان سادہ لوح نوجوانوں کو ایران میں زیارتوں کے چکر میں تافتان سے تہران لےجاتے اوروہاں قید کر لیے جاتے ہیں۔ ایف ائی اے گجرات ملزمان کی تلاش میں چھاپے مار رہی ہے۔