رمضان کے روزے اور سال بھر وقفے وقفے سے روزہ رکھنے سے کھانے کی خواہش پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے اور اگر صحیح طریقے سے یہ مشق کی جائے تو جسم میں انسولین کے خلاف مزاحمت، وزن میں کمی اور صحت کے دیگر مسائل کے ساتھ آسانی سے نمٹا جا سکتا ہے۔
عرب میڈیا نے ماہرین صحت کے حوالے سے لکھا کہ رمضان میں تقریباً 12 گھنٹے تک روزہ رکھنے سے جسم میں بھوک محسوس کرنے والے مخصوص ہارمون کو معمول پر لا کر بھوک میں بتدریج کمی آتی ہے۔
رمضان کے مہینے میں مسلمان اپنے جسم اور روح کے نظم و ضبط کے لیے طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک روزہ رکھتے ہیں جس کے صحت پر مثبت اثرات ثابت ہوتےہیں۔
روزے سے حاصل ہونے والے صحت سے جڑے بہت سے فوائد رمضان کے بعد بھی جاری رہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں وقفے وقفے سے روزے رکھنے کا بھی رواج ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق روزہ رکھنے سے انسان کے جسم میں اضافی چربی کی سطح بھی کم ہوتی ہے تاہم اس کے لیے فرد کو روزہ نہ ہونے کے اوقات میں صحت مند حراروں کی مقدار برقرار رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
ڈاکٹر کے مطابق روزہ ذیابیطس ٹائپ ٹو اور دل کی بیماری کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور زیادہ اہم بات یہ ہے کہ کولیسٹرول اور خون میں ذیابیطس کی سطح کو کم کرنے کا باعث بنتا ہے۔
برسوں کی تحقیق اور مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ روزہ رکھنے سے کینسر کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ کینسر کے خلیے پیدا نہ ہوئے ہوں کیونکہ روزے کے دوران انسانی جگر میں کیٹونز کی زیادہ مقدار ہوتی ہے۔
کیٹونز ایسا کیمیکل ہے جو انسانی جگر تیار کرتا ہے اور یہ کیمیکل فاضل چربی ضائع کرتا ہے جب کہ سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ روزہ رکھنے سے کیٹونز کی سطح بڑھ جاتی ہے۔
روزے سے انسانی جسم میں ایسے خلیات کی تجدید ہوتی ہے جو ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری اور اعصابی امراض جیسے پارکنسنز اور الزائمر کی بیماری کو روکنے اور بڑھاپے سے منسلک اثرات زائل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
ہارورڈ ہیلتھ سکول کی طرف سے 2019 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کو سامنے رکھتے ہوئے سال بھر وقفے وقفے سے روزہ رکھنے سے جسم پر مثبت اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ روزہ رکھنے کے لیے سحری کا کھانا بہترین غذا ہے۔
سحری چھوڑنے سے انسانی جسم کو کم کیلوریز ملتی ہیں اور جسم میں فائبرز، وٹامنز، منرلز اور ضروری پروٹینز کی خواہش بھی ختم ہو جائے گی تاہم افطار کا آغاز کھجور اور پانی سے کرنا بہترین ہے۔