اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے بانی عمران خان کی سائفر کیس میں سزا کے خلاف اپیل پر سماعت بدھ کے روز تک ملتوی کردی۔
پیر کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی ڈویژن بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کی جس کے دوران ان کے وکلاء اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ( ایف آئی اے ) کے پراسیکیوٹر عدالت عالیہ میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت پراسیکیوٹر نے اعتراض اٹھایا کہ یہ اپیل قابل سماعت نہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈرز میں شاید آپ کی بات ٹھیک ہو لیکن ہائی کورٹ رولز آپ کی مدد نہیں کریں گے۔
وکیل سلمان صفدر کے دلائل
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ حیران کن بات ہے کہ ان کے اعتراضات یہ ہیں کہ دو نہیں ایک جج اپیل سن سکتا ہے ، اس ایکٹ کے تحت آرمی، نیوی کی بہت مختلف طرح کی سزاؤں سے متعلق درخواستیں عدالت کے پاس آتی ہیں، پہلے ضمانت میں بھی یہی اعتراض آیا تھا پھر عدالت نے طے کیا تھا کہ یہ سن سکتے ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے اپیلوں پر بنیادی اعتراض اٹھایا، ہم پہلے بنیادی اعتراض کو سن کر فیصلہ کریں گے جبکہ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ یہ بات درست ہے کہ کسی کو بھی ریمیڈی کے بغیر چھوڑا نہیں جاسکتا، پراسیکیوشن نے جو سوال اٹھایا ہے اس کو بھی دیکھنا ہوگا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ اس کیس میں بہت سے ایشوز ہیں جو فرسٹ امپریشن کے ہیں۔
عدالت نے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ اس ضمن میں تفصیل سے دلائل دیں۔
سلمان صفدر نے موقف اختیار کیا کہ جب میں نے اپیل پر دلائل شروع کردیئے تب انہوں نے اعتراض اٹھایا جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ایک نکتہ آیا ہے اس پر ہم نے کچھ فیصلہ تو کرنا ہے ، آپ بھی دلائل دیں۔
بعدازاں عدالت عالیہ نے ایف آئی اے کے اعتراض مجرمان کی اپیلیں قابل سماعت ہیں یا نہیں؟ پر دلائل طلب کرتے ہوئے مزید سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔