اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا۔ جس پر پی ٹی آئی وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تاہم اٹک جیل حکام نے اس کی تردید کردی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ یہ تو طے شدہ ہے کہ وہ بہتر کلاس کے حق دار ہیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہیئے کہ کوئی حق تلفی ہو۔ قانون کے مطابق اسلام آباد کے انڈر ٹرائل قیدی کو اڈیالہ جیل ہونا چاہئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بتایا گیا تھا کہ اب جیل میں اے،بی اور سی کلاس ختم ہو گئی ہے، جس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اب جیل میں عام اور بہتر کلاس ہوتی ہے، وہ بہتر کلاس کے حقدار ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیئے کہ ان کی کوئی حق تلفی ہو، جیل رولز کے مطابق وہ جن چیزوں کے حقدار ہیں وہ انہیں ملنی چاہئیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل شفٹ کریں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت نے ٹویٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کو اٹک جیل سے سینٹرل جیل اڈیالہ منتقل کردیا گیا۔
Chairman PTI Imran Khan is being shifted to Adiala Jail. He shall be placed in a room with attached bath and other facilities as admissible under the prison rules for an ex-Prime Minister.
— Sher Afzal Khan Marwat (@sherafzalmarwat) September 25, 2023
انہوں نے مزید بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو ایک ایسے کمرے میں رکھا جائے گا، جس میں اٹیچ باتھ اور دیگر سہولیات ہوں گی، جو سابق وزیراعظم کیلئے جیل کے قوانین کے تحت ہیں۔
اٹک جیل حکام نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو اٹک جیل میں ہیں۔
سابق وزیراعظم نے اڈیالہ جیل کے بجائے اٹک جیل منتقل کرنے کیخلاف عدالت میں درخواست دائر کر رکھی تھی۔