پاکستان مسلم لیگ نون نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی کے عہدے کیلئے کیپٹن ریٹائرڈ عبدالخالق اچکزئی کو نامزد کردیا ۔
سیکریٹری جنرل مسلم لیگ ن بلوچستان جمال شاہ کاکڑ نے سماء سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ عبدالخالق اچکزئی اسپیکر کے لیے مسلم لیگ ن کے امیدوار ہوں گے، ن لیگ نے ان کے نام کی منظوری دے دی ہے۔
بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب آج سہ پہر تین بجے ہونےوالے اجلاس میں عمل میں لایا جائے گا۔اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے عہدوں کیلئے کاغذات نامزدگی دوپہر بارہ بجے تک سیکرٹری اسمبلی کے پاس جمع کرائے جاسکتے ہیں ۔ پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی غزالہ گولہ نے ڈپٹی اسپیکر کے لیے کاغذات نامزدگی حاصل کرلیے ہیں ۔
ن لیگ کے نامزد کردہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی کے امیدوار 54 سالہ عبدالخالق اچکزئی کا تعلق پاک افغان سرحدی شہر چمن سے ہے ۔ وہ چمن سے آٹھ فروری کے انتخابات میں دوسری بار آزاد حیثیت سے بلوچستان اسمبلی کے رکن ہوئے اور پھر مسلم لیگ شامل ہوئے۔ 2008 کی اسمبلی میں وہ بلوچستان اسمبلی میں ن لیگ کے واحد رکن تھے تاہم 2018 میں ن لیگ چھوڑ کر بلوچستان عوامی پارٹی میں شامل ہوئے۔
عبدالخالق اچکزئی اس سے پہلے صوبائی وزیر کھیل، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی رہ چکے ہیں۔ عبدالخالق اچکزئی سات سال پاک فوج میں خدمات سرانجام دینے کے بعد جون 1998 میں بطور کیپٹن ریٹائرڈ ہوئے ۔ انہوں نے دو دہائی قبل بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے کر سیاست شروع کی ۔ وہ یونین ناظلم اور پھر چمن کے ضلع ناظم رہے۔ عبدالخالق اچکزئی نے ابتدائی تعلیم چمن، میٹرک حیدرآباد سندھ جبکہ گریجویشن پی ایم اے کاکول ایبٹ آباد سے کی ہے۔
ڈپٹی اسپیکر کے لیے پیپلز پارٹی کی نامزد امیدوار غزالہ گولہ زمانہ طالب علمی سے ہی پیپلز پارٹی سے وابستہ ہے۔ ان کا تعلق سندھ سے ملحقہ بلوچستان کے ضلع صحبت پور کے گولہ قبیلے کے سردار خاندان سے ہے۔ ان کے دادا قائداعظم کے قریبی ساتھی رہے ۔ ان والد سردار ارشاد علی گولہ نواب اکبر بگٹی کے قریبی ساتھی اور پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین رہ چکے ہیں۔
غزالہ گولہ 2008 میں پہلی بار بلوچستان اسمبلی کی رکن منتخب ہوکر پیپلز پارٹی کی بلوچستان میں پہلی خاتون وزیر بنی تھی۔ ان کے پاس اقلیتی امور اور ترقی نسواں کی وزارت تھی۔ غزالہ گولہ نے ابتدائی تعلیم کوئٹہ جبکہ ایف اے سی اور گریجویشن حیدرآباد بورڈ سے کی ہے۔