افغانستان نے پاکستان کیلئے کبھی بھی مثبت کردار ادا نہیں کیا بلکہ ہمیشہ کسی نہ کسی صورت میں پاکستان کیلئے مسائل میں اضافے کا باعث بنا جبکہ اس کے برعکس دوسری طرف پاکستان نے ہمیشہ اچھے پڑوسی ملک ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے مثبت کردار ادا کیا۔
افغان شہریوں کو 3 دہائیوں سے زائد عرصے تک پاکستان میں پناہ دینے سے لیکر تقریباً 17 سال سے زائد عرصے سے افغانستان میں موجود امریکی اور نیٹو افواج کے انخلاء میں مرکزی کردار ادا کیا۔
اگست 2021ء میں جب افغان طالبان نے افغانستان میں اپنی عبوری حکومت قائم کی تو دہشتگرد تنظیم ٹی ٹی پی نے وقت ضائع کئے بغیر ان کی حمایت کا اعلان کیا جسے افغان طالبان نے کھلے دل سے قبول کیا۔
پاکستان کی جانب سے ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کی افغان سرزمین پر موجودگی کے شواہد اور ان کی حوالگی کے بارہا مطالبے کو نظر انداز کرتے ہوئے افغان طالبان نے دہشتگردی جیسے دیرینہ مسئلے کوہمیشہ پاکستان کا اندرونی مسئلہ قرار دیکر پس پشت ڈال دیا۔
باوثوق ذرائع کے مطابق افغان طالبان کی حکومت ٹی ٹی پی اور اس سے منسلک دہشتگردوں کی مکمل پشت پناہی کر رہی ہے، پشت پناہی کا مقصد پاکستان کے اندر دہشتگردانہ کارروائیاں کرکے انتشار اور بدامنی پیدا کرنا ہے جو کہ دوحہ معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
گزشتہ طویل عرصے سے سکیورٹی فورسز، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور معصوم شہریوں پر حملوں کے تانے بانے افغانستان میں بیٹھے ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں سے جا ملتے ہیں۔
ٹی ٹی پی کے دہشتگرد نور ولی، قاری امجد، اکرام محسود، عظمت لالا، مولوی فقیر اور حافظ گل بہادر کو عالمی دہشتگرد قرار دیکر انہیں عالمی بالخصوص خطے کے امن کیلئے خطرہ قرار دیا جا چکا ہے۔
کچھ عرصہ قبل افغانستان میں مدرسے کی تقریب دستار بندی میں دہشتگرد عظمت لالا اور مولوی فقیر نے بھی شرکت کی تھی، دہشتگرد عظمت لالا اور مولوی فقیر کے ساتھ اس تقریب میں متعدد افغان رہنما بھی شامل تھے۔
پاکستان میں بڑھتی دہشتگردی کی لہر میں افغانستان کی سرزمین کا استعمال اور افغان حمایت یافتہ دہشگردوں کامرکزی کرداررہا ہے، دہشتگرد قاری امجد کی پاکستان بالخصوص خیبرپختونخوا میں جاری دہشتگردانہ کارروائیوں میں افغان طالبان کی حکومت آنے کے بعد مزید تیزی آئی۔
د ہشتگرد قاری امجد کو امریکا کی جانب سے ٹی ٹی پی کا نمبر ٹو اور القاعدہ کے برصغیر میں سرفہرست دہشتگردوں میں شامل کیا جا چکا ہے، ٹی ٹی پی سرغنہ حافظ گل بہادر بھی اس وقت افغانستان کی سرزمین پر طالبان کے زیر سایہ موجود ہے جو پاکستان میں معصوم شہریوں اور افواج پاکستان پر حملوں میں ملوث رہا ہے۔ حال ہی میں حکومت پاکستان نے افغان طالبان سے حافظ گل بہادر کی حوالگی کا مطالبہ بھی کیا۔
افغان طالبان کی پناہ میں موجود ٹی ٹی پی کا دہشتگرد مفتی نور ولی محسود2007 میں پاکستان کی سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل، پاکستان کی معصوم عوام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کیخلاف دہشتگردی کے بے شمار حملوں میں ملوث رہا۔
پاکستان میں خون کی ہولی کھیلنے والے دہشتگردوں کی افغان طالبان کے زیر سایہ بلا روک ٹوک افغان سرزمین پرموجودگی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ افغان طالبان دہشتگردی کے حوالے سے غیر سنجیدہ رویہ رکھتے ہیں اور پاکستان سے مخلص نہیں ہیں۔