سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قرض دہندگان کو دھوکہ دینے کے لیے اپنی مجموعی مالی حیثیت(نیٹ وَرتھ) غلط بتانے کے جرم میں 35 کروڑ 49 لاکھ ڈالر جرمانہ عائد کر دیا گیا۔ سابق امریکی صدر پر نیویارک میں کاروبار کرنے پر تین سال پابندی بھی عائدہو گئی۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق نیویارک کے ایک جج جسٹس آرتھر اینگورون نے یہ فیصلہ گزشتہ روز سنایا جس سے ڈونلڈ ٹرمپ کی ریئل سٹیٹ ایمپائر کو ایک بڑا قانونی دھچکا پہنچا ہے۔
نیویارک کے اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز کے ذریعے دائر کروائے گئے مقدمے میں ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ ایک دہائی سے بینکرز کو بہتر قرض لینے کے لیے بے وقوف بنانے کے لیے اپنی مجموعی مالیت میں سالانہ تین اعشاریہ چھ بلین ڈالر کا اضافہ ظاہر کر رہے ہیں۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام کی تردید کی ہے اور اس مقدمے کو ایک منتخب ڈیموکریٹ رہنما جیمز کا سیاسی انتقام قرار دیا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جسٹس آرتھر اینگورون کے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔