Live Updates: آصف علی زرداری بھاری اکثریت سے دوسری بار صدرمملکت منتخب
آصف علی زرداری کو 411 جبکہ مدمقابل محمود خان اچکزئی کو 181 الیکٹورل ووٹ ملےامریکہ میں صدارتی امیدوار کیلئے کن چار اہم شخصیات میں کانٹے دار مقابلہ ہوگا
ریاستہائے متحدہ میں 5 نومبر 2024 کو صدارتی انتخابات ہوں گے یہ امریکہ کی تاریخ میں 60 ویں صدارتی انتخابات ہوں گے،2024 کے صدارتی انتخابات کا فاتح 20 جنوری 2025 کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائے گا۔
امریکہ میں امیدواروں کی فہرست میں 24 منفرد امیدوار سکرونٹی میں صدارتی انتخابات کی دوڑ میں نظر آئیں گے ان تمام امیدواروں میں سے 4 الیکٹورل کالج کی اکثریت حاصل کرنے کے لیے کم از کم 270 الیکٹورل ووٹوں کے ساتھ کافی بیلٹس جیتنے کیلئے اہل ہوں گے۔
مشہور صدارتی امیدواروں میں کملا ہیرس (ڈی) ڈونلڈ ٹرمپ (آر) جِل اسٹین (جی)اور چیس اولیور (ایل) ہیں۔
امریکی نائب صدر کملا ہیرس کا تعارف
کملا ہیرس امریکہ کی پہلی خاتون، پہلی سیاہ فام، اور پہلی جنوبی ایشیائی امریکی نائب صدر ہیں۔کملاہیرس 20 اکتوبر 1964 کو کیلیفورنیا میں پیدا ہوئیں اور بھارتی ماں اور جمیکن والد کی بیٹی ہیں کملا ہیرس نے ہاورڈ یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ہیستنگز سے تعلیم حاصل کی۔
کملاہیرس نےاپنے کیریئر کا آغاز فرانسسکو کے ڈسٹرکٹ اٹارنی کے طور پر کیا اور 2010 میں کیلیفورنیا کی اٹارنی جنرل بنیں۔ 2016 میں وہ امریکی سینیٹ کے لیے منتخب ہوئیں ہیرس نے عوامی حقوق، صحت کی سہولیات، اور مجرمانہ انصاف میں اصلاحات کے موضوعات پر کام کیا۔
2020 کے صدارتی انتخابات میں وہ امریکی صدر جوبائیڈن کی نائب صدر کی امیدوار کے طور پر منظرعام پر آئیں اور کامیاب ہوئیں، جس سے وہ اس عہدے پر منتخب ہونے والی پہلی خاتون اور پہلی جنوبی ایشیائی امریکن بن گئیں۔
امریکی سابق صدر ڈونلڈٹرمپ کا تعارف
ڈونلڈ ٹرمپ 14 جون 1946 کو نیویارک میں پیدا ہوئے اور ایک مشہور کاروباری شخصیت، ٹی وی شو میزبان اور سیاست دان ہیں۔ٹرمپ نے خاندانی کاروباری کمپنی دی ٹرمپ آرگنائزیشن کو سنبھالا اور نیویارک میں کئی اہم تعمیراتی منصوبے مکمل کیے جن میں بلند و بالا عمارتیں، ہوٹل اور گالف کورس شامل ہیں۔ 2004 سے 2015 تک وہ ٹی وی شو "دی اپرنٹس" کے میزبان بھی رہے، جس نے ان کی عوامی شہرت میں اضافہ کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے 2016 میں ریپبلکن پارٹی کے امیدوار کے طور پر امریکی صدارتی انتخابات میں حصہ لیا اور کامیاب ہو کر امریکہ کے 45 ویں صدر بنےگئے ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے دوران کئی اہم پالیسیاں نافذ ہوئیں جن میں امیگریشن قوانین کی سختی، تجارت میں اصلاحات اور چین کے خلاف سخت موقف شامل ہیں۔ ان کے مواخذ (Impeachment) اور 2020 کے صدارتی انتخابات کے بعد کے حالات کی وجہ سے ان کی صدارت کو متنازعہ بھی سمجھا گیا۔
جل اسٹین کا تعارف
جل اسٹین ایک امریکی معالج، سیاست دان اور ماحولیات کی علمبردار ہیں جل اسٹین نے گرین پارٹی کی طرف سے 2012 اور 2016 کے صدارتی انتخابات میں حصہ لیا۔ 14 مئی 1950 کو شکاگو الینوائے میں پیدا ہونے والی جل اسٹین نے ہارورڈ یونیورسٹی سے میڈیسن کی ڈگری حاصل کی اور ماحولیاتی مسائل، صحتِ عامہ اور سوشیو اکنامک انصاف کے شعبوں میں سرگرم رہیں۔
جل اسٹین بطور سیاست دان موسمیاتی تبدیلی اور معاشی انصاف کے بارے میں آواز اٹھاتی رہی ہیں اور "گرین نیو ڈیل" کے تحت صاف توانائی کی پالیسیوں کو فروغ دینے کی حامی ہیں ان کی صدارتی مہمات کا مقصد زیادہ تر موسمیاتی تبدیلی، صحت عامہ کے حقوق اور بڑے کاروباروں کے خلاف اقدامات کو مرکز میں لانا تھا۔ اسٹین نے اپنے انتخابی منشور میں ان اہداف کو اجاگر کیا اور موجودہ پارٹی سسٹم کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
چیس اولیورکاتعارف
چیس اولیور ایک امریکی سیاستدان اور 2024 میں امریکی صدارتی انتخابات کے لئے لبرٹیرین پارٹی کے امیدوار ہیں۔ ان کا تعلق جارجیا سے ہے اور وہ ایک کھلے عام ہم جنس پرست ہے اپنی سیاسی زندگی میں مختلف اہم موضوعات جیسے کہ مجرمانہ انصاف میں اصلاحات اور حکومتی اخراجات کو محدود کرنے پر توجہ دی ہے ابتدائی طور پر ڈیموکریٹک پارٹی کے حامی رہے لیکن 2010 میں ایٹلانٹا پرائیڈ فیسٹیول کے دوران لبرٹیرین پارٹی میں شامل ہوگئے۔
اولیور جنگ مخالف مؤقف رکھتے ہیں اور امریکی فوجی مداخلت کے خلاف ہیں،خصوصاً اسرائیل فلسطین تنازعے میں غیر جانبداری کی وکالت کرتے ہیں سینیٹ کی نشست کے لئے 2022 میں جارجیا میں بھی حصہ لیا تھا تقریباً 2 فیصد ووٹ حاصل کیے اور رن آف الیکشن کی ضرورت پیش آئی ہے۔
آصف علی زرداری کے صدر منتخب ہونے پر جیالوں کاملک بھرمیں جشن
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے دوسری بار صدر مملکت منتخب ہونے پر جیالوں کی جانب ملک بھر جشن منایا ۔
آصف علی زرداری کے صدر منتخب ہونے پر جیالے خوشی سے نہال ہیں اورپارلیمنٹ ہاؤس کے اندر اور باہر پی پی ارکان نے خوشی کا اظہار کیا ،شہر اقتدار میں پی پی پی سیکریٹریٹ کے باہر شاندار آتش بازی کی گئی۔
لاہور میں مال روڈ پر آصف علی زرداری کے دوسری بار صدر مملکت منتخب ہونے پر جیالوں نے بھنگڑے ڈالے ۔خیبر پختونخوا اسمبلی کے باہر بھی جیالوں کی نعرے بازی کی۔
سندھ میں زرداری ہاؤس نوابشاہ میں جیالوں نے پارٹی ترانوں پر رقص کیا اور ایک زرداری سب پہ بھاری کے نعرے لگائے، سندھ کے دیگر شہروںبدین ، جامشورو اور نوڈیرو ہاوس میں بھی کارکنوں نے جشن منایا۔اور مٹھائیاں تقسیم کی گئیں ۔
حیدرآبادپریس کلب کے باہر پیپلز پارٹی کارکنان کی بڑی تعداد جمع ہو گئی ،کارکنان کی جانب سے مٹھائیاں تقسیم اورصدر زرداری کےحق میں نعرے بازی کی گئی،جیالوں کی جانب سے ریڈیو پاکستان روڈ پر آتشبازی بھی کی گئی۔
الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخاب کا نتیجہ جاری کردیا
الیکشن کمیشن آف پاکستان ( ای سی پی ) نے آج ہونے والے صدارتی انتخاب کا نتیجہ جاری کردیا۔
ای سی پی کے نتیجے کے مطابق اتحاد جماعتوں کے صدارتی امیدوار آصف علی زرداری نے 411 ووٹ حاصل کئے،جبکہ سنی اتحاد کونس کے صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی کو 181 ووٹ ملے۔
صدارتی انتخاب کے لئے الیکٹورل کالج 1185 ووٹوں پر مشتمل تھا، 92 سیٹیں خالی ہونے کے باعث موجودہ الیکٹورل کالج کے مجموعی ووٹ 1093 تھے،تمام پریذائیڈنگ افسران کے مطابق مجموعی طور پر 1044 ووٹ ڈالے گئے،پریذائیڈنگ افسران نے 9 ووٹ مسترد کئے،1035 ووٹ درست قرار پائے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پریذائیڈنگ افسران سے اصل ریکارڈ ملنے کے بعد فارم 7 پر سرکاری نتیجہ تیار ہوگا،فارم 7 پر سرکاری نتیجہ کل وفاقی حکومت کو ارسال کیا جائے گا، جس پر وفاقی حکومت فارم 7 کی بنیاد پر باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔
ملکی تاریخ میں پہلی بار ووٹ خریدا گیا نہ بیچا گیا،محمود اچکزئی
پشونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ اور سنی اتحاد کونسل کے صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی نے کہا ہے بعض لوگوں نےکہاووٹ آپ کودینےکادل کرتاہے مگر پارٹی کاحکم کچھ اورہے، ملکی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ ووٹ خریدا گیا نہ بیچا گیا۔
صدارتی الیکشن کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی نے کہا کہ حمایت کرنے پر پی ٹی آئی کے دوستوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ، ملکی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ ووٹ خریدا گیا نہ بیچا گیا،بعض لوگوں نےکہاووٹ آپ کودینےکادل کرتاہے مگر پارٹی کاحکم کچھ اورہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں ہمیں تعداد سے زیادہ ووٹ پڑے،کچھ ووٹ خریدنے پر یقین رکھنے ہیں،میں دوسری طرف ہوں،بانی پی ٹی آئی میرابچپن کایارہے،معاملہ پارلیمنٹ کے باہر خراب ہوا،پارلیمان کے معاملات کیوں عدالتوں میں لے کر جا رہے ہیں؟۔
محموداچکزئی نے کہا کہ مفاہمت آسان ہے اوراب بھی ممکن ہے،اسپیکرعقلمند ہوتا تو10روز کیلئے الیکشن روک سکتاتھا،ہمارےتحفظات دور کرنے میں کیا مضائقہ ہے؟وفاق،پنجاب میں سیاسی فضااچھےمستقبل کی نشاندہی نہیں کررہی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مشکل میں ہے میاں صاحب سے معافی، ان کو چھوڑ کر کہہ رہا ہوں ہم چھوٹے مسائل بڑے ہیں،ایران کے کیا مسائل ہیں، افغانستان کیا کرریا ہے،ہماری عقل کا امتحان ہے،امریکہ اور پیوٹن ایک دوسرے کو دھمکیاں دے رہے ہیں،ہمیں دیکھنا پڑے گا۔
صحافی کےسوال کہ آپ کو بلوچستان سے کیوں ووٹ نہیں ملے؟ کے جواب میں محمود اچکزئی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان شاید سو گئے ہوں،مولانا کا ووٹ ہمیں پڑنا چاہیے تھا۔
شہبازشریف ، مریم نواز،عبدالعلیم خان اور دیگرکی آصف زرداری کو مبارکباد
وزیراعظم شہبازشریف، استحکام پاکستان پارٹی کے صدر اور دیگر نے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو دوسری مرتبہ صدرِ مملکت منتخب ہونے پر مبارک باد دی ہے۔
پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے مکمل نتائج کے مطابق آصف علی زرداری بھاری اکثریت سے صدر پاکستان منتخب ہوگئے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمود خان اچکزئی دوسری نمبر پر رہے۔نتائج کے مطابق آصف علی زرداری کو مجموعی طور پر 411 الیکٹورل ووٹ ملے جبکہ محمود خان اچکزئی 181 الیکٹورل ووٹ لے سکے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے آصف علی زرداری کودوسری بار صدر مملکت منتخب ہونے پرمبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی سینیٹ اور چاروں صوبوں کے منتخب ارکان نے آصف علی زرداری پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا،صدر آصف علی زرداری وفاق کی مضبوطی کی علامت ہونگے۔
شہبازشریف نے کہا کہ امید ہے بطور صدر پاکستان آصف علی زرداری اپنی آئینی ذمہ داریاں احسن طریقے سے سر انجام دینگےاور بطور صدر پاکستان انتخاب جمہوری اقدار کا تسلسل ہے، اتحادی جماعتیں مل کر پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے محنت کریں گی۔
بعدازاں وزیراعظم محمد شہبازشریف کی زرداری ہاؤس اسلام آباد پہنچے اور آصف علی زرداری کو دوسری مرتبہ صدرِ پاکستان منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔
وزیرِ اعظم نےصدر آصف علی زرداری کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا جبکہ آصف علی زرداری نے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا مسلم لیگ ن کی جانب سے صدارتی الیکشن میں انکی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے آصف زرداری کودوسری بارصدرمنتخب ہونےپرمبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ کھپے"کانعرہ لگانےوالی شخصیت کاصدرمنتخب ہوناوفاق کیلئےاچھی خبرہے،آصف زرداری نےبطورصدرپارلیمان اوروزیراعظم کےمنصب کوطاقتوربنایا۔
مریم نوا زنے کہا کہ وفاق دوست صدرآنےسےجمہوری حکومت عوامی فلاح کاایجنڈامکمل کرسکےگی،اورآصف زرداری کےآنےسےایوان صدر، پارلیمان اورجمہوریت مضبوط ہوگی۔
صدراستحکام پاکستان پارٹی عبدالعلیم خان کی آصف زرداری کوصدرمنتخب ہونے پرمبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ صدر وفاق کی علامت ہیں، پاکستان کومتحد ہوکرآگے بڑھنے کی ضرورت ہے،امید ہے زرداری صاحب فرائض منصبی کو بھرپورطریقےسے نبھائیں گے۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ آصف زرداری وفاق کی تمام اکائیوں کوساتھ لےکرچلیں گے، انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کوترقی وخوشحالی کی راہ پر گامزن کرے۔
گورنرسندھ کامران ٹیسوری نے آصف زرداری کودوسری مرتبہ صدرمملکت منتخب ہونےپر مبارکباددیتے ہوئے کہا کہ آپ کاانتخاب ملک میں جمہوری عمل کےکامیابی سےآگےبڑھنےکاثبوت ہے، قوی امیدہےآپ کی رہنمائی میں ملک میں جمہوریت مزیدپروان چڑھےگی۔
بلوچستان سے آصف زرداری کو 47 ووٹ ملے، سرفراز بگٹی
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ بلوچستان سے محمود اچکزئی کو کوئی ووٹ نہیں ملا جبکہ آصف زرداری کو 47 ووٹ ملے۔
بلوچستان اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو میں سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان سے آصف زرداری کو تاریخی کامیابی ملی جہاں ان کو صفر کے مقابلے میں 47 ووٹ ملے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آصف زرداری جلد بلوچستان کا دورہ کریں گے۔
واضح رہے کہ ملک کے 14 ویں صدر کے انتخاب کےلے پارلیمنٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ کا وقت ختم ہوگیا۔ اراکین پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلی نے ملک کے 14 ویں صدر کے انتخاب میں حصہ لیا۔
صدارتی انتخاب کیلئے ووٹنگ کا وقت ختم ہوگیا، قومی اسمبلی میں پریزائیڈنگ افسر کا ہال کے دروازے بند کرنے کا حکم دیدیا۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اراکین نے اپنے اپنے امیدوار کو ووٹ کاسٹ کیے۔ ووٹوں کی گنتی کے بعد نتیجے کا اعلان کیا جائے گا۔
صدارتی الیکشن میں پارلیمنٹ ہاؤس میں380راکین نےووٹ کاسٹ کردیا، پنجاب اسمبلی میں352 ووٹ کاسٹ کیے گئے۔ سندھ اسمبلی میں 161اراکین، خیبرپختونخوااسمبلی میں 109 ممبران نےووٹ پول کیا۔ بلوچستان اسمبلی میں47اراکین کےووٹ کاسٹ ہوئے۔
عوام کو ہم سے بہت توقعات ہیں، مہنگائی میں کمی ناگزیر ہے،نوازشریف
قائد ن لیگ نوازشریف کا کہنا ہے کہ پہاڑ جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ عوام کو ہم سے بہت توقعات ہیں، مہنگائی میں کمی ناگزیر ہے۔
نوازشریف کی زیرصدات پارلیمنٹ ہاؤس میں مسلم لیگ ن لیگ کا مشاورتی اجلاس میں شرکا سے گفتگومیں نواز شریف نے کہا انشاءاللہ آصف زرداری واضح اکثریت سے صدر پاکستان منتخب ہوں گے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ صدارتی انتخاب کا اہم مرحلہ آج مکمل ہو جائے گا، وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جلد کابینہ تشکیل دیں اور منشور پر عملدرآمد شروع کریں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومت سازی اور وفاقی کابینہ کی تشکیل سے متعلق مشاورت کی گئی، وزیراعظم شہبازشریف،اسپیکرقومی،اسحاق ڈار،رانا ثناءاللہ اور دیگر سینئررہنما شریک تھے۔ اسحاق ڈار نے اتحادی جماعتوں سے ہونے والی بات چیت سے نوازشریف کو آگاہ کیا۔
اجلاس میں بعض رہنماؤں کی تجویز دی کہ پیپلزپارٹی کو بھی وفاقی کابینہ میں شمولیت پر قائل کیا جائے، جس پر وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ آصف زرداری کے صدر منتخب ہونے کے بعد ان سے پھر گزارش کروں گا، وزیراعظم شہبازشریف نے عوامی مسائل کے حل کو اپنی اولین ترجیح قراردیا۔
آصف علی زرداری بھاری اکثریت سے دوسری بار صدرمملکت منتخب
حکومتی اتحاد کے امیدوار آصف علی زرداری بھاری اکثریت سے صدر پاکستان منتخب ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے مکمل نتائج کے مطابق آصف علی زرداری بھاری اکثریت سے صدر پاکستان منختب ہوگئے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمود خان اچکزئی دوسری نمبر پر رہے۔
نتائج کے مطابق آصف علی زرداری کو مجموعی طور پر 411 الیکٹورل ووٹ ملے جبکہ محمود خان اچکزئی 181 الیکٹورل ووٹ لے سکے۔
بلوچستان اسمبلی سے محمود اچکزئی کو کوئی ووٹ نہیں ملا جبکہ آصف زرداری کو 47 ووٹ ملے۔ بلوچستان سے آصف زرداری کو تاریخی کامیابی ملی جہاں ان کو صفر کے مقابلے میں 47 ووٹ ملے۔
دوسری جانب خیبرپختونخوااسمبلی میں محمودخان اچکزئی نے 91ووٹ حاصل کیے جبکہ آصف علی زرداری نے17ووٹ لیے، خیبرپختونخوااسمبلی میں ایک ووٹ مسترد ہوا۔ خیبرپختونخوا اسمبلی میں محمود خان اچکزئی کو 40.80 الیکٹرول ووٹ ملے جبکہ آصف علی زرداری کے 7.62 ووٹ بنے ہیں۔
سندھ اسمبلی میں آصف علی زرداری نے 151 ووٹ حاصل کیے جبکہ محمود خان اچکزئی کو 9 ووٹ ملے۔ آصف زرداری کو سندھ اسمبلی کے 58 الکٹرول ووٹ ملے۔ جبکہ محمود خان اچکزئی 3 الیکٹورل ووٹ لے سکے۔
پنجاب اسمبلی میں حکومتی اتحاد کے امیدوار آصف زرداری کو 246 ووٹ ملے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے محموداچکزئی نے 100 ووٹ حاصل کرسکے۔ پنجاب اسمبلی میں 6 ووٹ مسترد ہوئے۔ پنجاب میں آصف علی زرداری 43 الیکٹورل ووٹ ملے جبکہ محمود خان اچکزئی کو 17.5 ملے۔
چاروں صوبائی اسمبلیوں کے غیرسرکاری نتائج کے مطابق اپوزیشن اتحاد کے آصف زرداری نے 156 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمود خان اچکزئی کو 61.8 ووٹ ملے۔
دوسری جانب پارلیمنٹ میں آصف زرداری نے 255 ووٹ حاصل کئے جبکہ محمود اچکزئی نے119 ووٹ ملے۔
خیال رہے کہ الیکٹورل کالج میں پولنگ کا عمل صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک بلاتعطل جاری رہا، اس موقع پر اسلام آباد کے ریڈ زون میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیئے گئے ہیں۔ شہر بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے اور 600 سے زائد پولیس اہلکار سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔
واضح رہے کہ صدر کا انتخاب الیکٹورل کالج کے ذریعے عمل میں لایا جاتا ہے جس کے تحت ارکان قومی اسمبلی ، سینیٹ اور بلوچستان اسمبلی کے ہر ووٹرز کا ووٹ ایک ہی شمارہوگا۔ تاہم پنجاب ، سندھ اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں امیدوار کو ملنے والے ووٹوں کو ملک کی سب سے چھوٹی یعنی بلوچستان اسمبلی کے کل ووٹرز سے ضرب دے کر متعلقہ اسمبلی کے ٹوٹل ووٹرز سے تقسیم کر دیا جائے گا اور جواب میں آنے والے عدد متعلقہ امیدوار کے ووٹ تصور ہوں گے۔
صدارتی الیکشن: حکومت اور اپوزیشن مولانا فضل الرحمان کو رام کرنے میں ناکام
صدارتی انتخاب میں مولانا فضل الرحمان کی حمایت حاصل کرنے میں حکومت اور اپوزیشن دونوں ناکام رہے۔ سربراہ جے یو آئی کی ناں کو ہاں میں کوئی بھی نہ بدل سکا۔
تفصیلات کے مطابق صدارتی الیکشن میں حمایت کےلیے مولانا فضل الرحمان نے حمایت حاصل کرنے کیلئے رابطہ کرنے والوں کو ایک ہی جواب دیا کہ جےیوآئی مجلس عاملہ وعمومی کا ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ ہے ، صدارتی انتخابات میں ووٹ نہیں ڈال سکتے۔
مولانافضل الرحمٰن نے کہا فیصلہ بدلنے کیلئے کم ازکم ایک ماہ درکاہوگا جوفوری ممکن نہیں، جےیوآئی کی تمام ارکان قومی وصوبائی اسمبلی وسینیٹرزکوآج ووٹ نہ ڈالنےکی ہدایت کردی گئی ہے۔
پارٹی کے 9 ایم این ایز، 4 سینیٹرز، بلوچستان کے 12 اور خیبرپختونخوا کے نو ایم پی ایز آج حق رائے دہی استعمال نہیں کریں گے۔ ترجمان جے یو آئی اسلم غوری کے مطابق جےیوآئی کا کسی بھی صدارتی اورپارلیمانی انتخابات میں شریک نہ ہونے کا فیصلہ حتمی ہے۔
صدر کے انتخاب سے قبل آصف زرداری کو بڑی کامیابی مل گئی
نیشنل پارٹی نے صدارتی انتخاب میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے مشترکہ امیدوار آصف علی زرداری کی حمایت کا اعلان کر دیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی اور نیشنل پارٹی کی قیادت کے درمیان ہونے والی سیاسی مشاورت مکمل ہو گئی ہے جس کے بعد نیشنل پارٹی کی جانب سے آصف زرداری کی حمایت کا اعلان کر دیا گیاہے ۔
ترجمان نیشنل پارٹی جان بلیدی کا کہناتھا کہ پارٹی کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹرز آصف زرداری کو ووٹ دیں گے ، پی پی نےنیشنل پارٹی کی جانب سےدیےگئےنکات،تجاویزسےاتفاق کرلیا ہے ۔
محمود اچکزئی کی صدارتی انتخاب ملتوی کرنے کی درخواست مسترد
الیکشن کمیشن نے صدر کے امیدوار محمود اچکزئی کی صدارتی انتخاب ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کر دی ۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع نے سماء نیوز کو بتایا کہ14 ویں صدر کا انتخاب شیڈول کے مطابق کل ہی کروانے کا فیصلہ کیا گیاہے اور اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے تمام ترتیاریاں بھی مکمل کر لی ہیں ۔ صدر کے اتنخاب کیلئے پنجاب اسمبلی کو پولنگ سٹیشن کا درجہ بھی دیدیا گیاہے ۔
یاد رہے کہ محمود اچکزئی سنی اتحاد کونسل اور تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار ہیں جبکہ مسلم لیگ ن ، ایم کیوایم اور پیپلز پارٹی کے متفقہ امیدوار آصف علی زرداری ہیں ۔
کچھ دیر قبل بلاول بھٹو زرداری اور مریم نوازشریف کے درمیان لاہور کے گورنر ہاوس میں اہم ترین ملاقات ہوئی جس میں صدر کے انتخاب میں آصف زرداری کو ووٹ دینے کی یقین دہانی کروائی گئی جبکہ بعدازاں پریس کانفرنس کے دوران مریم نواز نے واضح اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آصف علی زرداری متفقہ صدارتی امیدوار ہیں اور ن لیگ انہیں ہی ووٹ دے گی ۔
ہمارے صدارتی امیدوار آصف علی زرداری ہوں گے : مریم نواز
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کل ہونے والے صدارتی انتخاب سے متعلق اہم اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری صدر کیلئے ہمارے امیدوار ہیں،جماعت اوراتحادی حکومت کافیصلہ ہےکہ صدرکیلئےووٹ دیں گے،خوش آئند ہےکہ ایک سیاسی شخصیت ایوان صدرمیں بیٹھےگی،
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹونے میرے لئے اچھے الفاظ کہےشکریہ اداکرتی ہوں، بلاول بھٹو ووٹ نہ بھی مانگنےآتےتو انہیں ووٹ دیتے،بلاول بھٹو نے ایک سیاسی جماعت کو کارٹون کہا،وہ جماعت کارٹون نیٹ ورک چلا کر رکھتی ہے،ہم لڑائی کرکےعوام کومایوس کریں گےتوجرم کریں گےجواب دیناپڑےگا۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ اورپیپلزپارٹی الیکشن میں مدمقابل تھے،مسائل حل کرنےکیلئے ملکربیٹھیں گے،ایسالگتاہےکہ پنجاب اسمبلی پرخواتین کا قبضہ ہے، میں سب کی وزیراعلیٰ ہوں ،سب کواپنی ذمہ داری اداکرنی چاہیے،بینظیربھٹوعالم اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم تھیں،بینظیربھٹو سے ایک ملاقات رہی۔
مریم نواز کاکہناتھا کہ بلاول بھٹو نےصحیح کہا آصف زرداری کاسب سےاچھاتعلق ہے،آصف زرداری سیاسی اتار چڑھاؤ سمجھتے ہیں، پچھلے 5 سال آئین شکنی ہوئی قوم کاسرشرم سےجھک گیا ہے،صدر پاکستان ہوتاہےپارٹی کا صدرنہیں ہوتا،صدرمملکت کی ذمہ داری تھی کہ ملکی مفاد کو مدنظر رکھتے، ملکی مفاد مدنظررکھنےمیں صدرمملکت ناکام ہوگئے، صدرمملکت عارف علوی کوقوم اچھےالفاظ میں یاد نہیں رکھےگی، سیاست کیلئےایوان صدراوراس کےاختیارات استعمال کئےگئے، امیدہےاب ملک کیلئےصدرکےاختیارات استعمال کئے جائیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت نے معاشرےمیں تقسیم پیدا کی،ہمیں اس تقسیم کو ختم کرناہے،ہم سیاسی اختلافات کی وجہ سے ایک دوسرےسےہاتھ ملانےکوتیارنہیں،ہمیں اب نفرت اور تقسیم کےماحول کودفن کرناہوگا،معاشی بحران اورامن وامان کی صورتحال کا ملکرمقابلہ کریں گے،ملکرآگےبڑھیں گےمسائل کامقابلہ کریں گے، روشن پاکستان بنائیں گے،
صدر پاکستان کے انتخاب کا طریقہ کار اور ووٹنگ فارمولا کیا ہے؟
الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق صدارتی انتخات کے لئے پارلیمنٹ ہاؤس اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ آج صبح 10 سے شام 4 بجے تک ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں عام انتخابات کے نتائج کے بعد قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر اراکین پارلیمان میں پہنچے ہیں اور اب قومی اسمبلی سمیت چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اراکین پاکستان کے نئے صدر کے انتخاب کے لئے اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
الیکٹورل فارمولا اور طریقہ کار
صدر کے انتخاب کے لیے نمبر گیم اور طریقہ کار پیچیدہ ہے جسے سمجھنے کے لیے الیکٹورل فارمولا اور طریقہ کار ذیل میں دیا گیا ہے۔
ایوانوں میں نشستیں
سینیٹ کے اہل ووٹرز کی موجودہ تعداد 95 ہے جن میں پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کی تعداد 24 اور آزاد سینیٹرز کی تعداد بھی 24 ہے۔ اسی طرح سینیٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے 21 اراکین، پاکستان مسلم لیگ ن کے 5، جمعیت علماء اسلام پاکستان کے 6، متحدہ قومی موومنٹ کے 3، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4، نیشنل پارٹی کے 2 اور عوامی نیشنل پارٹی کے 2 اراکین موجود ہیں۔ ان کے علاوہ بلوچستان نیشنل پارٹی، پاکستان مسلم لیگ فنکشنل اور پاکستان مسلم لیگ کا ایک ایک سینیٹر موجود ہے۔
الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق قومی اسمبلی میں صدارتی انتخاب کیلئے اہل ووٹرز کی تعداد 302 ہے جن میں سے پاکستان مسلم لیگ ن کے 108، سنی اتحاد کونسل کے 81، پاکستان پیپلز پارٹی کے 68، متحدہ قومی موومنٹ کے 22، جمعیت علماء اسلام کے 8، پاکستان مسلم لیگ ق کے 5، استحکام پاکستان پارٹی کے 4 جبکہ مجلس وحدت المسلمین، پاکستان مسلم لیگ ضیاء، بلوچستان عوامی پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی، نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کا ایک ایک ووٹ موجود ہے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں 116 اہل ووٹرز ہیں جن میں سنی اتحاد کونسل کے 87، جمعیت علماء اسلام کے 9، پاکستان مسلم لیگ ن کے 8، پاکستان پیپلز پارٹی کے 5، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین کا ایک ایک رکن جبکہ 5 آزاد اراکین بھی موجود ہیں۔
پنجاب اسمبلی میں 339 اہل ووٹرز موجود ہیں جن میں پاکستان مسلم لیگ ن کے 201، سنی اتحاد کونسل کے 105، پاکستان پیپلز پارٹی کے 14، مسلم لیگ ق کے 10، استحکام پاکستان پارٹی کے 5، تحریک لبیک پاکستان، پاکستان مسلم لیگ ضیاء الحق اور مجلس وحدت المسلمین کا ایک ایک رکن اور ایک آزاد رکن موجود ہے۔
سندھ اسمبلی میں 163 اہل ووٹرز موجود ہیں جن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے 114، متحدہ قومی موومنٹ کے 36، سنی اتحاد کونسل کے 9، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے 3 اور جماعت اسلامی کا ایک رکن موجود ہے۔
بلوچستان اسمبلی میں 62 اہل ووٹرز موجود ہیں جن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے 17، پاکستان مسلم لیگ ن کے 16، جمعیت علماء اسلام کے 12، بلوچستان عوامی پارٹی کے 5، نیشنل پارٹی کے 4، عوامی نیشنل پارٹی کے 3 جبکہ جماعت اسلامی، بلوچستان نیشنل پارٹی، حق دو تحریک اور بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کا ایک ایک رکن موجود ہے۔
صدارتی الیکشن میں ووٹنگ فارمولا
سینیٹ میں کل نشستیں 100، خالی نشستیں 5 اور موجودہ نشستیں 95 جبکہ قومی اسمبلی میں کل نشستیں 336 ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی میں صدارتی انتخاب کیلئے اہل ووٹرز کی تعداد 302 ہے۔ صدارتی انتخاب میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے کل اہل ووٹ 397 ہیں اور ہر رکن کا ووٹ ایک ووٹ تصور ہوگا۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ کے برعکس چاروں صوبائی اسمبلیوں کا ووٹ، ملک میں ارکان کی تعداد کے لحاظ سے سب سے چھوٹی صوبائی اسمبلی یعنی بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی تعداد کے برابر تصور کیا جائے گا۔ یعنی بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی تعداد 65 ہے تو باقی تینوں صوبائی اسمبلیوں کے کل ووٹ بھی 65 ہی شمار ہوں گے۔
پنجاب اسمبلی میں کل نشستوں کی تعداد 371 ہے جسے 65 پر تقسیم کیا جائے تو صدارتی انتخاب میں پنجاب اسمبلی کے 5.70 ارکان کا ایک ووٹ شمار کیا جائے گا۔ اسی طرح سندھ اسمبلی میں ٹوٹل نشستیں 168 کی تعداد کو 65 سے تقسیم کیا جائے تو 2.58 ارکان کا ایک ووٹ شمار کیا جائے گا۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں کل نشستوں کی تعداد 145 کو بھی 65 سے تقسیم کیا جائے تو 2.24 ارکان کا ایک ووٹ شمار کیا جائے گا۔ بلوچستان اسمبلی چونکہ تعداد کے حساب سے دیگر صوبوں کی نسبت چھوٹی اسمبلی ہے اور اراکین کی تعداد 65 ہے اس لئے یہاں کے ہر رکن کا ایک ایک ووٹ ہی تصور کیا جائے گا۔ صدارتی انتخاب کیلئے کل ووٹوں کی تعداد 700 ہو گی۔
صدر کے انتخاب کا طریقہ کار
چیف الیکشن کمشنر صدارتی انتخاب کے لیے ریٹرنگ آفیسر ہوں گے جبکہ چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان اور سینٹ و قومی اسمبلی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پریزائیڈنگ آفیسر کی ذمہ داری سر انجام دیں گے۔
سینیٹرز اور ارکان قومی اسمبلی پارلیمنٹ ہاؤس میں پولنگ کے عمل میں حصہ لیں گے جب کہ ارکان صوبائی اسمبلی اپنی متعلقہ اسمبلیوں میں قائم پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ میں حصہ لیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو الیکشن کیلئے اہل قرار دیدیا گیا
امریکا کی ایک عدالت نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو الیکشن لڑنے کیلئے اہل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان پر لگائی گئی پابندی آئین سے متصادم ہے۔
امریکی ریاست مشی گن کی سپریم کورٹ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو الیکشن لڑنے کیلئے اہل قرار دیدیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مشی گن سپریم کورٹ نے کولوراڈو سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغاوت کیس میں ڈونلڈ ٹرمپ پر لگائی گئی پابندی آئین سے متصادم ہے۔
مشی گن سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ وہ ریاست کے 4 ووٹروں کی طرف سے اس اپیل کی سماعت نہیں کرے گی جس میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر کو 6 جنوری 2021ء کو امریکی کیپیٹل ہل پر حملے میں ان کے کردار کیلئے 27 فروری کو ریپبلکن پرائمری سے روک دیا جائے۔
مشی گن سپریم کورٹ کے ججز نے مختصر فیصلے میں کہا کہ ہم اس بات پر قائل نہیں ہیں کہ پیش کئے گئے سوالات کا اس عدالت کے ذریعے جائزہ لیا جائے۔