حکومتی اتحاد کے امیدوار آصف علی زرداری بھاری اکثریت سے صدر پاکستان منتخب ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے مکمل نتائج کے مطابق آصف علی زرداری بھاری اکثریت سے صدر پاکستان منختب ہوگئے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمود خان اچکزئی دوسری نمبر پر رہے۔
نتائج کے مطابق آصف علی زرداری کو مجموعی طور پر 411 الیکٹورل ووٹ ملے جبکہ محمود خان اچکزئی 181 الیکٹورل ووٹ لے سکے۔
بلوچستان اسمبلی سے محمود اچکزئی کو کوئی ووٹ نہیں ملا جبکہ آصف زرداری کو 47 ووٹ ملے۔ بلوچستان سے آصف زرداری کو تاریخی کامیابی ملی جہاں ان کو صفر کے مقابلے میں 47 ووٹ ملے۔
دوسری جانب خیبرپختونخوااسمبلی میں محمودخان اچکزئی نے 91ووٹ حاصل کیے جبکہ آصف علی زرداری نے17ووٹ لیے، خیبرپختونخوااسمبلی میں ایک ووٹ مسترد ہوا۔ خیبرپختونخوا اسمبلی میں محمود خان اچکزئی کو 40.80 الیکٹرول ووٹ ملے جبکہ آصف علی زرداری کے 7.62 ووٹ بنے ہیں۔
سندھ اسمبلی میں آصف علی زرداری نے 151 ووٹ حاصل کیے جبکہ محمود خان اچکزئی کو 9 ووٹ ملے۔ آصف زرداری کو سندھ اسمبلی کے 58 الکٹرول ووٹ ملے۔ جبکہ محمود خان اچکزئی 3 الیکٹورل ووٹ لے سکے۔
پنجاب اسمبلی میں حکومتی اتحاد کے امیدوار آصف زرداری کو 246 ووٹ ملے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے محموداچکزئی نے 100 ووٹ حاصل کرسکے۔ پنجاب اسمبلی میں 6 ووٹ مسترد ہوئے۔ پنجاب میں آصف علی زرداری 43 الیکٹورل ووٹ ملے جبکہ محمود خان اچکزئی کو 17.5 ملے۔
چاروں صوبائی اسمبلیوں کے غیرسرکاری نتائج کے مطابق اپوزیشن اتحاد کے آصف زرداری نے 156 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمود خان اچکزئی کو 61.8 ووٹ ملے۔
دوسری جانب پارلیمنٹ میں آصف زرداری نے 255 ووٹ حاصل کئے جبکہ محمود اچکزئی نے119 ووٹ ملے۔
خیال رہے کہ الیکٹورل کالج میں پولنگ کا عمل صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک بلاتعطل جاری رہا، اس موقع پر اسلام آباد کے ریڈ زون میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیئے گئے ہیں۔ شہر بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے اور 600 سے زائد پولیس اہلکار سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔
واضح رہے کہ صدر کا انتخاب الیکٹورل کالج کے ذریعے عمل میں لایا جاتا ہے جس کے تحت ارکان قومی اسمبلی ، سینیٹ اور بلوچستان اسمبلی کے ہر ووٹرز کا ووٹ ایک ہی شمارہوگا۔ تاہم پنجاب ، سندھ اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں امیدوار کو ملنے والے ووٹوں کو ملک کی سب سے چھوٹی یعنی بلوچستان اسمبلی کے کل ووٹرز سے ضرب دے کر متعلقہ اسمبلی کے ٹوٹل ووٹرز سے تقسیم کر دیا جائے گا اور جواب میں آنے والے عدد متعلقہ امیدوار کے ووٹ تصور ہوں گے۔