مسلم لیگ نواز کے صدر اور سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل کراچی میں پانی کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر تباہی کا منظر پیش کررہا تھا اور مناظرے کی بات کرنے والوں سے کہتا تھا موازنہ کرلیں، بلاول صاحب، کراچی کی بارش نے ہمارا موازنہ کر دیا۔
اتوار کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بلاول صاحب کراچی میں بارش کے بعد اب بتائیں موازنہ ہوا یا نہیں؟، لاہور میں ایسی صورتحال ہونے پر ان کو اپنے حلقے سے الیکشن لڑنے کی دعوت دیتا، بلاول زرداری کے ساتھ 16 ماہ کام کیا، ان کا حق ہے جہاں سے چاہیں الیکشن لڑیں لیکن پیسے بانٹ کر ووٹ لینا ووٹ کی بدترین توہین ہے۔
ن لیگی صدر کا کہنا تھا کہ پنجاب میں راجن پور، مظفرگڑھ اور ملتان میں بہترین ہسپتال ہیں لیکن گزشتہ 4 سالہ دور میں تباہی پھیر دی گئی، سالڈ ویسٹ کمپنی کو توڑ دیا گیا، وعدہ معاف گواہ نہ بننے پر ترک بھائیوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا، سالڈ ویسٹ کیس میں کرپشن ثابت ہونے پر کاغذات نامزدگی واپس لے لوں گا۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں یکسوئی ، یگانگت، پیار اور محبت کے رواج تک زہر ختم نہیں ہوگا، قانون کے سامنے کھڑا ہونا احترام کی بات ہے، نوازشریف ملک کا درد رکھتے ہیں، نوازشریف نے کہا تھاماضی کی تلخیاں بھلا کر آیا ہوں، نوازشریف نے اپنا مقدمہ اللہ پر چھوڑ دیا تھا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میری میثاق معیشت کی بات کو ٹھکرا دیا گیا تھا، بانی پی ٹی آئی اپنی تقریر کر کے چلے گئے تھے اور ہماری بات نہ سنی گئی، بھارتی حملے کے بعد ان کے ساتھ اکٹھے بیٹھے، فیٹف معاملے پر بھی پی ٹی آئی حکومت سے تعاون کیا، ہم نے کریڈٹ نہیں پاکستان کی عزت اور وقار کو دیکھا، پاکستان کی عزت اور وقار کے سامنے سب کچھ قربان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی سیاست کو قربان کر کے ریاست کو بچایا، لگتا ہے 8 فروری کو مسلم لیگ ن کو کلیئر مینڈیٹ ملے گا، ن لیگ کو کلیئرمینڈیٹ نہ ملا توپھر سوچیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ہمالیہ جیسے چیلنجزکاسامنا ہے، کوئی ایک پارٹی پاکستانی چیلنجز کا سامنا نہیں کرسکتی، چاہتے ہیں عام انتخابات میں کسی ایک جماعت کو اکثریت ملے، اکثریت ملنے کے باوجود سب کے ساتھ مل کر چلیں گے، تمام اداروں کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون سے چلنا ہوگا۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نوازشریف دورمیں کوئی ایک بھی سیاسی قیدی نہیں تھا، ہم نے اسی روایت کو آگے لے کر چلنا ہے، کسی کے خلاف جھوٹا مقدمہ بنانے کی روایت ختم ہونی چاہیے۔