76سالوں سے کشمیریوں کی نسل کشی کا بدترین سلسلہ جاری ہے۔
1947 سے اب تک بھارت کشمیرمیں ڈھائی لاکھ سے زائدکشمیریوں کو شہید کر چکا ہے،کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق 1989سے اب تک 96 ہزار سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں،اب تک 23 ہزارکشمیری خواتین بیوہ اورایک لاکھ سے زائد بچے یتیم ہو چکےہیں۔
1990 میں ہنڈواڑہ،تینج پورہ اورزکورہ، 1993میں سوپور، لال چوک اور بیجی بہارہ جبکہ 1994 میں کپواڑہ میں قتل عام کے ذریعے ہزاروں کشمیریوں کو شہید کیا گیا
بھارتی فوج کشمیرمیں 11 ہزار سے زائد خواتین کےساتھ زیادتی جبکہ 7ہزار سے زائد ماورائے عدالت قتل کر چکی ہے،06 جنوری 1993 کو سوپور میں 43کشمیریوں کو شہید، 300دکانوں کو نظر آتش اور 100سے زائد گھروں کو مسمار کر دیا گیا۔
Indian anthropologist Angana P. Chatterji uncovered 2700 mass graves in #Kashmir in 2012, with 80% of the 2943 bodies found unidentified.
— SAMAA TV (@SAMAATV) February 2, 2024
Calls for an independent investigation persist, yet #India has banned #UN involvement since 1993. #SamaaTV #Kashmir #MassGraves pic.twitter.com/IuDdmwRN0b
27جنوری 1994کو کپواڑہ میں 27کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا ،06 جولائی 2016 کو برہان وانی کی شہادت کے بعد 200 سے زائد لوگوں کو احتجاج کے دوران شہید کر دیا گیا،بھارت مقبوضہ کشمیر کو دس لاکھ فوج کے ذریعے چھاؤنی میں تبدیل کر چکا ہے۔
ایمنسٹی انٹر نیشنل اور ہیومن رائٹس واچ کشمیریوں کے قتل عام کی بارہا مذمت کر چکے ہیں
کشمیر میڈیا سروس کےمطابق بھارت کشمیریوں کی نسل کشی کےذریعے تحریک آزادی کو دبانا چاہتا ہے،15 اگست 2019 کو جینوسائیڈ واچ نےکشمیریوں کی نسل کشی پرالرٹ بھی جاری کیا۔