پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے سینیٹر اور قانونی ٹیم کے ممبر بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ ہم توشہ خانہ کیس میں ایسے فیصلے کے لئے تیار تھے، اب فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔
یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بیٰ کو توشہ خانہ ریفرنس کیس میں 14، 14 سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے جبکہ عدالت کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کو 10 سال کے لیے نااہل بھی قرار دیا گیا اور ان پر اور بشریٰ بی بی پر ایک ارب 57 کروڑ 30 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
احتساب عدالت کے فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ٹرائل کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکیلوں کو اجازت نہیں دی گئی کہ وہ کسی طرح سے بھی جرح کر سکیں، دونوں کو یہ بھی اجازت نہیں دی گئی کہ وہ اپنے گواہ پیش کرسکیں۔
لازمی پڑھیں۔ توشہ خانہ ریفرنس کیس، عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید کی سزا
علی ظفر کا کہنا تھا کہ بیان قلمبند کئے بغیر سزا نہیں سنائی جاسکتی لیکن اس کیس میں اس بات کا بھی خیال نہیں رکھا گیا، اس سے پہلے سائفر کیس میں بھی یہی ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم جانتے تھے کہ فیصلہ ایسا ہی آئے گا اور ہم اس کے لئے تیار تھے، اب ہم فیصلے کی کاپی لینے کے لئے ایک درخواست دائر کریں گے جس کے بعد ہم اپیل کریں گے جس میں فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہوئی ہے، آئین و قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے، یہ مس ٹرائل ہے اس لئے اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ سزا معطل ہوجائے گی۔