موجودہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں قومی خزانے سے چار ہزار دو سو انیس ارب روپے صرف قرضوں پر سود کی ادائیگی پر خرچ ہوگئے، جو گذشتہ مالی سال کے دوران اسی مد میں خرچ کی گئی رقم سے ساڑھے سولہ سو ارب روپے زائد ہے ۔چھ ماہ میں نجکاری پروگرام بھی ناکام رہا، جس سے کوئی آمدن حاصل نہیں ہوئی ۔
وزارت خزانہ نے رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں حکومتی آمدن و اخراجات کی تفصیلات جاری کر دیں ، جس کی دستاویز کے مطابق پہلی ششماہی میں حکومتی آمدن 4013 ارب،اخراجات 6710 ارب روپے رہے۔ 4219 ارب روپے صرف قرضوں پر سود کی ادائیگی پر خرچ ہوئے جبکہ6 میں نجکاری پروگرام یکسر ناکام رہا، کوئی آمدن حاصل نہ ہوسکی۔یہ رقم گذشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں ادا سود سے ساڑھے 16 سو ارب روپے زائد ہے ۔
دستاویز کے مطابق جولائی تا دسمبرمالی خسارہ2 ہزار 697 ارب روپے سے تجاوزکرگیا،گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کےمقابلےمیں خسارے میں 912 ارب 55 کروڑروپےاضافہ ہوا ۔ایف بی آر نے چھ ماہ میں گذشتہ مالی سال کی نسبت30 فیصد زیادہ 4 ہزار 469 ارب ٹیکس روپے جمع کیا ۔ نان ٹیکس آمدن 1979 ارب روپے رہی، پٹرولیم لیوی کی مد میں صارفین سے 472 اب 77 کروڑ روپے کی وصولی ہوئی۔جو گذشہ مالی سال کے اسی عرصہ سے 166 فیصد زائد ہے ۔
وزارت خزانہ کے مطابق 6 ماہ میں قابل تقسیم محاصل میں سے صوبوں کو 2 ہزار 435 ارب روپے فراہم کئےگئے،وفاقی حکومت نے ترقیاتی منصوبوں پر 452 ارب، سول حکومت چلانے پر 302 ارب 44 کروڑ اور سبسڈیز پر 375 ارب روپے خرچ کئے ۔ جبکہ 404 ارب روپے پنشن کی ادائیگی پر خرچ ہوئے ۔
دستاویز کے مطابق چھ ماہ میں دفاع پر 757 ارب 60 کروڑ روپے خرچ ہوئے،جو گذشتہ مالی کی نسبت 19 فیصد زائد ہیں ۔ جبکہ صوبوں کا مجموعی بجٹ 79 ارب روپے سرپلس رہا ۔پہلی ششماہی میں نجکاری پروگرام مکمل فلاپ رہا، جس سے کوئی بھی آمدن نہ ہوئی۔