بھارت میں عام انتخابات سے قبل ورلڈ اکنامک فورم کی گلوبل رسک رپورٹ منظرِ عام پر آگئی۔
ورلڈ اکنامک فورم کی گلوبل رسک رپورٹ میں مودی سرکار کے انتخابات کو بھارت میں پراپیگنڈے اور جھوٹے بیانیے پر مبنی غلط معلومات پھیلانے کے لیے ایک اہم ذریعہ قرار دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بھارت میں سماجی خلیج اور پلولرائزیشن بڑھنے کا خطرہ ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت ہی نہیں بلکہ دیگر سیاسی جماعتیں بھی وقتی سیاسی فائدے اور انتخابات میں کامیابی کے لیے بڑے پیمانے پر مس اور ڈس انفارمیشن کا غیر معمولی استعمال کر رہی ہیں۔
رپورٹ میں غلط اور گمراہ کن معلومات کو بھارت کے لیے اگلے 10 سالوں تک سب سے بڑا خطرہ تسلیم کیا گیا۔ رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ پروپیگنڈے اور جھوٹے بیانیے کا وسیع پیمانے پر استعمال بھارت میں شہری بدامنی، احتجاج اور نفرت انگیز جرائم کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
گلوبل رسک رپورٹ کے مطابق غلط معلومات کے پھیلاؤ سے بھارتی عوام کی سماجی ہم آہنگی اور ذہنی صحت پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔
رپورٹ میں بھارت کی بی جے پی حکومت کے دباؤ میں یوٹیوب اور ایکس سے بی بی سی کے گجرات فسادات سے متعلق ڈاکومنٹری کے لنک کو ہٹانے کا بھی ذکر کیا گیا، رپورٹ کے مطابق یہ اقدام غلط معلومات پھیلانے کے سیاسی ایجنڈے میں سوشل میڈیا کی شمولیت کو بھی اجاگر کرتا ہے
World Economic Forum's Global Risk Report: #India leads in disseminating false information, particularly in context of upcoming #GeneralElections.
— SAMAA TV (@SAMAATV) January 29, 2024
The report points to #Modi govt's campaigns as potential sources of #misinformation, risking pluralization. #SamaaTV pic.twitter.com/n1nLTEo5Kh
یاد رہے کہ غلط معلومات کے بڑھنے اور ممالک کے زوال پذیر پریس فریڈم انڈیکس میں بھارت گزشتہ سال 180 ممالک میں 161ویں نمبر پر تھا، اسی تناظر میں گزشتہ سال واشنگٹن پوسٹ نے 2020ء سے بھارتی کرنل کی زیرپرستی پروپگینڈے کو بے نقاب کیا جس کا مقصد بے بنیاد اور جھوٹی خبریں پھیلاکر مودی سرکار کابین الاقوامی تشخص بہتر بنانا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ڈس انفو کے پروپگینڈا کو سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر پھیلانے کیلئے انتہاء پسند جماعت بی جے پی کے کارندے، سابق انٹیلی جنس اور ملٹری افسران اور حکومتی وزراء کاربند ہیں، بی جے پی سوشل میڈیا پر مسلمان مخالف پروپیگنڈا کرکے انتہا پسندوں ہندوؤں کی حمایت حاصل کرتی ہے۔ بی جے پی نے اس مذموم مقصد کی خاطر ڈیڑھ لاکھ سوشل میڈیا ورکرز کا بڑا نیٹ ورک بنا رکھا ہے۔