امریکا کا قومی قرضہ ریکارڈ 330 کھرب ڈالر تک پہنچ گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق اس صورتحال میں امریکی کانگریس کے ایوان زیریں میں حکومت کے ضروری اخراجات میں کٹوتی کے بل پر رائے شماری مؤخر کر دی گئی ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان میں ہاؤس فریڈم کاکس اور مین سٹریٹس کاکس سے تعلق رکھنے والے ارکان نے اس بل میں یوکرین کے لئے امداد میں اضافہ نہ کرنے، بارڈر سکیورٹی کو سخت کرنے ،دفاع اور سابق فوجیوں اور آفات سے تباہی پر اخراجات میں 8 فیصد کمی کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ایوان نمائندگا ن کے سپیکر میک کارتھی نے ارکان سے اس بل کی حمایت کی اپیل کرتے ہوئے خبر دار کیا ہے کہ حکومتی اخراجات میں اضافے کے بل کی عدم منظوری کے سیاسی اثرات مرتب ہوں گےجن میں سے اہم ترین یہ ہے کہ حکومتی اخراجات کے حوالےسے تمام تر اختیارات انتظامیہ کے پاس چلے جائیں گے۔قبل ازیں امریکا کے چیمبر آف کامرس نے بھی تجارتی اداروں کو امریکی حکومت کے اخراجات کی حد میں توسیع نہ ہونے کے ممکنہ منفی اثرات سے خبر دار کیا ہے۔ حکومت کے پاس اس سلسلہ میں کانگریس سے منظوری لینے کے لئے صرف پانچ دن باقی ہیں۔
کانگریس کے بجٹ آفس کے مطابق وفاقی حکومت کا آخری شٹ ڈاؤن دسمبر 2018 اور جنوری 2019 کے درمیان ہوا تھا جس سے امریکیوں کو 3 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا تھا۔ستمبر 2017 میں امریکا کا قومی قرضہ 20 کھرب ڈالر تھا جوپانچ سال سے بھی کم عرصے میں بڑھ کر فروری 2022 میں 300 کھرب ڈالر ہو گیا۔ گولڈمین ساکس کے تخمینہ کے مطابق جنوری 2025 تک یہ ساڑھے 300 کھرب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔