استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان لاہور میں اپنے انتخابی حلقہ این اے 117 میں مہم کاآغاز کر چکے ہیں تاہم آج انہوں نے الیکشن دفتر کا افتتاح کیا اور صوبائی حلقے پی پی 145 کا دورہ بھی کیا،اس موقع پر صوبائی نشست پر آئی پی پی کے امیدوار سمیع اللہ خان بھی ہمراہ تھے ، جہاں انہوں نے کارکنوں اور علاقے کے بزرگوں سے مسائل پر بات چیت بھی کی ۔ کارنر میٹنگز میں عوام کی بھر پور شرکت نے انتخابی مہم کو بھی چار چاند لگا دیئے ۔
عبدالعلیم خان نے انتخابی مہم کے دوران مہر پورہ ، جی ٹی روڈ سمیت دیگر مقامات پر کارنر میٹنگز میں خظاب بھی کیا ، جس میں ان کا کہناتھا کہ ملک کوبحرانوں کاسامناہےسب کوکردارادا کرنا ہوگا، کس نے کتنا نقصان پہنچایاکےبجائےاب سوچیں کون کتنابہترکرسکتاہے، ماضی کے بجائے مستقبل کے بارے میں سوچنا ہوگا، بہتر اور شاندار مستقبل کیلئے الیکشن کوملک کیلئےباعث رحمت ہوناچاہیے،این اے 117 میں دی گئی ذمہ داری پوری کروں گا، شاہدرہ کےعوام دل میں بستےہیں، توقعات پرپورا اُتریں گے۔
اس سے قبل عبدالعلیم خان نے ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے بہت سے لوگ رابطے میں ہیں۔ الیکشن کے بعد جیتنے والے آزاد امیدوار آئی پی پی میں شامل ہو سکتے ہیں۔لاہور میں پی ٹی آئی کے 45 میں سے صرف 3 لوگ آئی پی پی میں آئے اگر کوئی دباو ہوتا تو باقی بیالیس کیوں نہیں آئے، فواد چوہدری سے بھی کہا تھا کہ مرضی سے نہیں آ رہے تو نہ آئیں۔
بیرسٹرگوہر کے حوالے سے علیم خان کا کہنا تھا کہ بیرسٹرگوہر کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں تھا، بیرسٹر گوہر ایک سال پہلے پیپلز پارٹی کے فعال ممبر تھے، پی ٹی آئی میں کوئی فعال ممبر نہیں تھا کہ وہ چیئرمین بن سکے، وکیل کو ہی چیئرمین بنانا تھا تو حامد خان بھی تھے۔ عبدالعلیم خان نے کہا کہ پارٹی سے وفاداررہنے والوں کوعہدے،ٹکٹس دینے چاہیے تھے، چیئرمین ایسے شخص کو بنایا گیا جس کاپی ٹی آئی سےکوئی لینا دینا نہیں، وسیم اکرم پلس کے چکر میں چیئرمین بنایا گیا تو پھر یہ فارمولاصحیح تھا۔سانحہ نو مئی پر علیم خان کا کہنا تھا کہ 9مئی کےکیسزمیں ملوث نہ ہونےوالوں کوماحول مل رہاہے، میری نظرمیں پی ٹی آئی قیادت سے9مئی کا بلنڈرہواہے۔ مزید کہا کہ سیاست سمیت ہرچیزمیں ایک ریڈلائن ہونی چاہیے، اختلاف رائے بنیادی ہے لیکن اس کی بھی ایک لائن ہونی چاہیے، ہر کسی پر تنقید ہوسکتی ہے مگر کسی کے گھرمیں گھس کر آگ لگا دی جائے تو یہ اظہار رائے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کیلئے پرویز الہیٰ اتنی سختیاں برداشت کررہےہیں توبڑی بات ہے، بانی پی ٹی آئی کے پاس ایک ہی پروگرام تھا کہ لوگوں کوجیل میں ڈالو، جوبھی وسیم اکرم پلس کے سامنے کھڑا ہوتا تھا اسے جیل ڈال دیا جاتا تھا۔
دوسری جانب جہانگیر ترین بھی انتخابات کے سلسلے میں بھر پور انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں ، انہوں نے اپنے ایک خطاب میں کہا کہ نوازشریف اور شہبازشریف کے ساتھ مل کر معیشت کو ایسی جگہ پہنچائیں گے لوگ کہیں گے کمال ہو گیا ۔جہانگیر ترین کا کہناتھا کہ الیکشن ملک کی قسمت کو سنبھالتے ہیں، ووٹ کی طاقت کو جیسے استعمال کریں گے ، ویسا ملک بنے گا، ملتان ، جنوبی پنجاب ، پاکستان بھر کیلئے کوشاں رہوں گا، معیشت چمکے گی تو روز گار ملے گا ۔