پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ کمی کے باوجود مہنگائی کا گراف کم ہونے کے بجائے مسلسل بلند ہونے لگا۔
رپورٹ کے مطابق منہ زور مہنگائی کو لگام ڈالنے میں نگران حکومت بری طرح ناکام ہوچکی ہے اور مسلسل 10 ہفتوں سے مہنگائی میں اضافے کا سلسلہ تھم نہ سکا۔
وفاقی ادارہ شماریات نے مہنگائی کے ہفتہ وار اعدادوشمار جاری کیے ہیں جس کے مطابق ہفتہ وار مہنگائی 0.34 فیصد اضافے سے 44.64 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ 16 نومبر 2023 سے مہنگائی 40 فیصد سے بلند سطح پر برقرار ہے اور 18 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 22 اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئیں جن میں پیاز تقریبا 9 فیصد، ٹماٹر سات فیصد مہنگا ہوا۔
چکن، لہسن، کیلے، انڈے، دال ماش، مونگ، انرجی سیور کے ریٹس میں بھی اضافہ ہوا۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے آلو، چینی، چائے، گھی، کوکنگ، آئل، گڑ اور آٹے سمیت 8 اشیائے ضروریہ سستی بھی ہوئیں، پٹرول کی قیمت 8 روپے فی لیٹر کم ہوئی۔
سالانہ بنیاد پر قیمتوں کا موازنہ کریں تو گزشتہ سال کی نسبت گیس چارجز 1108 فیصد ، ٹماٹر 183 فیصد، سرخ مرچ 82 فیصد، اور آٹا 65 فیصد مہنگا ہوا، لہسن کی قیمت 60 فیصد، چینی 57 فیصد اور چاول کی قیمت 50 فیصد بڑھی۔
ایک سال میں گڑ 50 فیصد، انڈے 48 فیصد اور سگریٹس کی قیمتوں میں 93 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔