افواج پاکستان میں اقلیتی جانثاروں کی ایک طویل فہرست ہے جنہوں نے دفاع وطن کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا۔
سرزمین پاکستان کی خدمت وحفاظت کے لیے اقلیتی برادری نے بھی بڑھ چڑھ اپنا کردار نبھایا اور اپنی جان کی قربانیاں دیں، فرنٹیر کور بلوچستان کے مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے سپاہی سنی شوکت نے بھی اپنے خون سے وفا کی لازوال داستان رقم کی۔
تیرہ جنوری 2024 کو ضلع کیچ کے علاقے بُلیدہ میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر دہشتگردوں نے چھپ کر بزدلانہ حملہ کیا، حملے میں جام شہادت نوش کرنے والوں میں مسیحی برادری کے سپاہی سنی شوکت بھی شامل تھے۔
سپاہی سنی شوکت شہید نے 2018میں فرنٹیر کور بلوچستان میں شمولیت اختیار کی، بوقت شہادت سپاہی سنی شوکت شہید کی عمر 24سال تھی، سپاہی سنی شوکت شہید نے اپنے سوگوران میں والدین اور بہن بھائی چھوڑے۔ شہید کے لواحقین کو سپاہی سنی شوکت کی شہادت پر فخر ہے۔
سپاہی سنی شوکت شہید کے بھائی نے بھائی کی شہادت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھائی کو بچپن سے فورس جوائن کرنے کا بہت شوق تھا، اسکول میں بھی بھائی کی خواہش ہوتی تھی کہ اسے فورس والا کردار دیا جائے، آج ہمارے لیے فخر کی بات ہے کہ ہمارے بھائی نے وطن عزیز پاکستان کے لیے جام شہادت نوش کیا۔
بھائی سپاہی سنی شوکت شہید نے کہا کہ بھائی کو شروع سے ہی شوق تھا کہ وہ آرمی میں جائے اور شہادت پائے، ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی افواج پاکستان میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے اگر ہمیں اپنی جانوں کا نذرانہ دینا پڑا تو دیں گے۔
شہید کی بہن کا کہنا ہے کہ والد رینجرز میں تھے،جس کی وجہ سے انھیں فوج میں جانے کا شوق پیدا ہوا، ہمارے لیے بہت فخر کی بات ہےکہ ہمارے بھائی نے اس ملک کی خاطر جان دی۔ مسیحی برادری کا یہ پیغام ہے کہ ملک کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، ہم ضرور اپنے ملک کے لیے پیش ہونگے۔
شیپرڈ ایمینول پیسٹر کا کہنا ہے کہ سپاہی سنی شوکت شہید کی شہادت نہ صرف ان کی فیملی بلکہ پوری مسیحی برادری کے لیے باعث فخر ہے، میں سمجھتا ہوں کہ سپاہی سنی شوکت شہید نے جان کا نذرانہ پیش کرکے اپنے مقصد کوپالیا، سپاہی سنی شوکت شہید کی شہادت آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہے۔